چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پرفیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیل پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے ایک متفرق درخواست بھی دی ہے، فیصلے کے تناظر میں ہونیوالی کارروائی روکنے کی استدعا کی ہے،8 اگست کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، الیکشن کمیشن نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں نااہل قرار دیا،ہم نے سزا معطلی درخواست کی سماعت کے دوران کارروائی روکنے کی بھی استدعا کی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سزا معطلی کے حکم کو موڈیفائی کریں؟ ۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ جس آرڈر کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا وہ معطل ہو چکا ہے ، بتانا چاہتا ہوں کہ میں کیوں کہہ رہا ہوں کہ فیصلے کو معطل کیا جائے، 8فروری 2024کو قومی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، مجھے کہا گیا ہے کہ 20روز میں انٹرا پارٹی الیکشن کروائیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ فیصلہ معطل نہ ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل نہ ہوئی تو پولیٹیکل پارٹی متاثر ہوگی، کارروائی نہ روکی گئی تو انتخابات متاثر ہوسکتے ہیں اور انتخابی عمل پر اثرات کا ریاست پر بھی اثر ہوسکتا ہے ۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں سزا کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بھی معطل کرے، ہماری استدعا ہے کہ عدالت سزا معطلی کے فیصلے پر نظرثانی کرے، ہائیکورٹ کے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مکمل اختیار ہے۔