ڈرون حملے سے متاثرہ خاندان نے امریکی کانگریس کے اراکین سے ملاقات کے دوران اپنی غم زدہ کہانی بیان کی، کانگریس اراکین کو متاثرین کے جذبات پہنچانے والی مترجم کی آنکھوں میں آنسو آگئے
ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما ایلن گریسن کی سربراہی میں کانگریس اراکین سے شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے سے متاثرہ خاندان نے ملاقات کی،،،، اس موقع پر متاثرہ خاندان کے سربراہ رفیق الرحمان، اس کے تیرہ سالہ بیٹے زبیر اور نو سالہ بیٹی نبیلہ نے کانگریس اراکین کو ڈرون حملوں سے ہونیوالے جانی نقصان کے بارے میں بتایا،،،،، مترجم کے ذریعے ڈرون حملے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے زبیر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دادی کے ہمراہ گھر کے قریب کھیتوں میں کام کررہا تھا کہ اچانک ڈرون طیارہ قریب سے نمودار ہوا اور پھر اچانک اس نے حملہ کردیا جس سے وہ اور اس کی دادی اور خاندان کے دیگر افراد زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال میں طبی امداد دی گئی تاہم اس کی دادی جانبر نہ ہوسکیں،،،، رفیق الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک سڑسٹھ سالہ خاتون کو ڈرون طیارے کے ذریعے کیوں ٹارگٹ کیا گیا،،، اس موقع پر مترجم کانگریس اراکین کو متاثرہ خاندان کی کہانی بتاتے ہوئے رو پڑی،،،، رفیق الرحمان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونیوالی کوئی دہشتگرد نہیں بلکہ اس کی والدہ تھیں،،، تاہم ابھی تک کوئی بھی یہ بات نہیں بتاسکا کہ اس کی والدہ کو کیوں نشانہ بنایا گیا،،، واقعہ کے بعد میڈیا پر کئی رپورٹس سامنے آئیں جس میں کہا گیا کہ حملہ سڑک پر ایک کار پر ہوا لیکن اس کے گھر کے پاس کسی قسم کی سڑک نہیں ہے،،، اور کچھ رپورٹس میں دو جبکہ کچھ میں چار دہشتگردوں کی ہلاکت کا بھی کہا گیا،،، لیکن حملے میں ایک ہی شخص نشانہ بنا جو اس کی والدہ تھیں،،،، اس موقع پر زبیر نے بتایا کہ حملے والے دن اس کے چار بچے اور اس کے بھائی کے چار بچے زخمی ہوئے جبکہ وہ گھر پر موجود نہیں تھا،،،، زبیر نے مزید بتایا کہ وہ اکیلا متاثرین میں شامل نہیں اس کے علاقے اور قبیلے کے کئی لوگ ڈرون حملوں میں اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں اور اس کی خواہش ہے کہ وہ لوگ بھی یہاں آکر آپ کو اپنی غم زدہ کہانی بیان کریں،،،، ملاقات کے بعد امریکی کانگریس کے رکن ایلن گریسن کا کہنا تھا کہ ہر ڈرون حملے میں ایک دہشتگرد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ایسے دکھ ہے کہ ہزاروں لوگ ڈرون حملے کی وجہ سے امریکی مخالفت میں کھڑے ہورہے ہیں