نائجیریا کے حج مشن کے اہلکار نے دعوی کیا ہے کہ منیٰ میں شہید ہونیوالے حجاج کے تعداد سعودی حکام کی جانب سے بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
نائجیریا میں حج مشن کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ جدہ میں لاشوں کو شناخت کیلئے لایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چودہ ٹرکوں کے ذریعے لاشوں کو جدہ منتقل کیا گیا اور دس ٹرکوں میں ایک ہزار پہچہتر لاشیں موجود تھی جنہیں ٹرکوں سے اتار کرمردہ خانے منتقل کیا گیا۔ دیگر چار ٹرکوں میں موجود لاشوں کے تعداد کے بارے میں معلوم نہیں ہوا۔ دوسری جانب سعودی حکومت کے ترجمان میجر جنرل منصورالترکی نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والے حجاج میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو سعودی عرب میں مقیم تھے اور اجازت کے بغیر حج ادا کر رہے تھے۔
منیٰ طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت سانحہ منٰی کے شہداءکے ورثاء اور زخمیوں کے حوالے سے تمام تر اقدامات کر رہی ہے
وفاقی وزیرمذہبی امور نے سانحہ منیٰ میں پینتالیس پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب بھی تریپن افراد تاحال لاپتہ ہیں،، جن کی تلاش جاری ہے،، ہسپتالوں میں داخل انتالیس میں سے انتیس زخمیوں کو ڈسچارج کر دیا گیا ،، مکہ مکرمہ اورجدہ کےمختلف ہسپتالوں میں دس پاکستانی زیرعلاج ہیں،، دوسری جانب سانحہ فوکل پرسن برائے سانحہ منیٰ طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم لمحہ بہ لمحہ تمام صورتِ حال سے آگاہ ہیں اور وہ وزیر مذہبی امور سے بھی مکمل رابطے میں ہیں ،، انہوں نے بتایا کہ کچھ ایسے پاکستانی بھی حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے گئے تھے جو وزارتِ حج میں رجسٹرڈ نہیں ہیں ان میں وہ پاکستانی شامل ہیں جو سعودی عرب میں مقیم ہیں اور کچھ پاکستانی ذاتی ویزے اور دُوسرے ممالک سے حج پر آئے تھے، ان حاجیوں کے حوالے سے بھی حکومت کی قائم کردہ ہیلپ لائن پر معلومات موصول ہو رہی ہیں اور سعودی عرب میں موجود حکام کو یہ معلومات فراہم کی جا رہی ہیں ، اس کے علاوہ وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر مذہبی امور تمام امدادی کارروائیاں مکمل ہونے تک سعودی عرب میں مقیم رہیں گے،
لاہورہائیکورٹ نے سانحہ منی کی تفصیلات طلب کرنے کے لئے دائر درخواست پرمتاثرین کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار عارف ادریس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جدہ میں پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے سانحہ منیٰ کے شہدا اور زخمیوں کی اصل تعداد چھپائی جا رہی ہے۔ عالمی میڈیا دو سو چھیاسی پاکستانیوں کے شہید ہونے کی اطلاعات فراہم کر رہا ہے۔ جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ جان بوجھ کر اصل چھپا رہا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹرجنرل حج جدہ ابو عاکف اور ڈائریکٹر حج رافع بشیر شاہ سیاسی بنیادوں پر میرٹ کے برعکس تعینات ہوئے۔ سفارتی عہدیدار اس عہدے کے اہل نہیں تھے جسکی وجہ سے منی سانحہ کے بعد سے اب تک انکی نا اہلی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ عدالت سانحہ منی کے متاثرہ پاکستانیوں کا تمام ریکارڈ عدالت میں طلب کرئے۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور وفاقی وزارت داخلہ کو سانحہ منی کے متاثرہ پاکستانیوں کی تمام تر تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیدیا۔
کیس کی مزید سماعت چھ اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
سانحہ منیٰ کوآٹھ روز بیت جانے کے باوجود وزارت مذہبی امور لواحقین کی پریشانی کم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات نہ کرسکا
مونسانحہ منیٰ کو ایک ہفتہ ہو گیا، مگر وزارت مذہبی امور تاحال متحرک نہ ہو سکا،، مرکزی دفتر میں نہ کوئی اطلاعات دینا والا ہے، نہ ہی کوئی بتانے والا، وزیرمذہبی امور کی جانب سے بھی تاحال کوئی پالیسی بیان نہیں جاری کیا گیا،، میڈیا کے دباؤ پر ہیلپ ڈیسک تو قائم کر دیا گیا ، تاہم ان کے پاس بھی کوئی تفصیلات موجود نہیں ، جس سے دور دراز سے آئے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، منڈی بہاؤ الدین سے اپنے بھائی کی تلاش کیلئے آئے افتخار حسین بھی انتطامیہ کی نااہلی پر سخت تکلیف کا شکار ہیں منڈی بہاؤ الدین کے شہری کا ۔سعودی عرب میں پیش آنے والے افسوسناک سانحہ پر تاحال وزارت مذہبی امور اور حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدام نہیں کیا گیا ، جبکہ ہاٹ لائن نمبر بھی چوبیس گھنٹوں مصروف رہتا ہے،، کیمرہ مین سردار فرید کے ساتھ انتظار حیدری وقت نیوز اسلام آباد
دوران حج منیٰ میں بھگدڑ کے دوران لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں میں کراچی کے رہائشی عبدالغنی بھی شامل ہیںِ جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ اہلخانہ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عبدالغنی کی تلاش کے حوالے سے مؤثر اقدامات کرے۔ تفصیلات راشد خان کی اس رپورٹ میں۔
دوران حج منیٰ میں بھگدڑ کے افسوسناک واقعہ میں سیکڑوں حاجی شہید اور سیکڑوں تاحال لاپتہ ہیں۔ لاپتہ پاکستانیوں میں دیگر شہروں کی طرح کراچی کے علاقے چاکیواڑہ جھٹ پٹ مارکیٹ کے رہاشی عبدالغنی بھی شامل ہیں جن کو لاپتہ ہوئے ایک ہفتہ گزر گیا ہے لیکن تاحال ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کی عبدالغنی سے منیٰ میں کنکریاں مارنے کے دوران فون پر بات ہوئی تھی جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیںلاپتہ حجاج کرام سے متعلق حکومت اور وزارت مذہبی امور کی خاموشی عبدالغنی کے اہلخانہ کیلئے تشویش کا باعث بن رہی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اہلخانہ کی پریشانی میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ اہلخانہ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عبدالغنی کی تلاش کے حوالے سے اقدامات کرے۔ کیمرا مین عبدالصبور کے ساتھ راشد خان وقت نیوز کراچی۔