حضورۖ کی زندگی ہم سب کے لئے بہترین نمونہ حیا ت ہے ، صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قرآن و سنت کی روشنی میں معاشی پالیسیوں کو ترتیب دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے ارتکاز دولت کو زہر قرار دیا ہے ، قومیں نفاق سے نہیں بلکہ درگزر سے بنتی ہیں ، دنیا ایک اچھے اخلاقی معیار کی متلاشی ہے ، جن معاشروں میں انصاف قائم، درگزر ہو اور غریب کا خیال رکھا جائے وہ معاشرے کامیاب ہوتے ہیں ، حضورۖ کی زندگی ہم سب کے لئے ایک بہترین نمونہ حیا ت ہے ،ہمیں عمل کے طرف آگے بڑھنا ہوگا ۔ وہ وفاقی وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام سیرت النبی ۖ کانفرنس میں ”ملکی معاشی استحکام کے لئے حکمت عملی ۔۔۔۔ سیرت النبیۖ کی روشنی میں” کے عنوان سے اختتامی نشست سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد ، وفاقی کابینہ کے ارکین ، غیر ملکی سفرا ، جید علما کرام ،مشائخ عظام کی کثیر تعداد تقریب میں شریک تھی ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حضرت محمد ۖ دنیا میں اتنا بڑا انقلاب لائے جو تاقیامت اپنا اثر رکھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرتی اصولوں کے ساتھ ساتھ اخلاقی اصولوں پر قائم معاشرے ترقی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پا ک اور سنت رسول ۖ قیامت تک آنے والوں کے لئے رشد و ہدایت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہماری ذمہ داریاں بھی لگائیں ہیں جیسے کہ نماز قائم کرنا ، رزق کا حصول ، زکوة ، خیرات کرنا شامل ہے ، حضورۖ اللہ تعالی کا پیغام لیکر آئے کہ اللہ ایک ہے اور شرک نہ کرو ، آ پۖ نے انصاف کا نظام قائم کیا ، غریب کی سنی ۔ انہوں نے کہا کہ سیرت النبی ۖ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آپۖ نے بھی اشرافیہ ،ظلم اور جبر کے باوجود ایک ٹیم بنائی اور ایک انقلاب لائے جو پوری دنیا پر چھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمیں اسی طرح کے جذبے ، تحریک اور ایثار کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں ہمیشہ سے غریبوں اوربے سہارا لوگوں کا خیال رکھا گیا او ر انصاف یقینی بنایا گیا ۔ آپۖ نے ہمیشہ تلقین کی کہ حکمران اپنے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے ، اپنا معیار زندگی وہاں کی عوام کے مطابق بنائے اور غریبوں کا خیال رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک کتاب کے مطالعے کے دوران پڑھا کہ کسی اسلامی ریاست نے قانون نہیں بنایا بلکہ وہاں کے لوگوں کے مسائل کے مطابق قرآن و سنت کی روشنی میں فیصلے کئے گئے جو بعد میں قانون کی شکل اختیار کر گئے ۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں صدی میں 10لاکھ لوگوں کا قتل ہوا ، عالمی جنگیں ہوئیں اور جو کئی سال چلتی رہیں ، یہ سب کچھ وہاں ہوا جہاں جمہورتیں چل رہی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ درگزر کے بغیر گھر ، بھائی ، خاندان ،معاشرہ ،ملک اور قومیں نہیں بنتیں ،درگزر کے ذریعے ہی سب کو جوڑا جاسکتا ہے ۔طاقت ہمیشہ خراب کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ دنیا تجارتی اخلاقیات ، زبان کے سچے اور پکے لوگوں کی متلاشی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو درجہ دیا ہے ، وراثت میں اسکا حق ہے لیکن پاکستان میں ابھی بھی وراثت میں خواتین کے حق میں بخل نظر آتا ہے ۔ خواتین کو آگے بڑھنا ہوگا اور ملکی معیشت میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بغیر علم کے دنیا میں مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ،ہمیں ہر سطح پر اس پر کام کرنا ہوگا ،اس وقت بھی 2 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، ہم سب کو ملکر اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا پھر ہی ہم درست سمت میں آگے بڑھیں گے ۔