ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کیس; تبادلہ وزیراعلیٰ یا اسکے پاس بیٹھے کسی شخص کے کہنے پر ہوا تو غیر قانونی ہے, چیف جسٹس
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہ میں ڈی پی او پاکپتن تبادلے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت،
ائی جی پنجاب کلیم امام اور رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پانچ دن سے قوم اسی کے پیچھے لگی ہوئی ہے، کیا معاملہ ہے کس کے کہنے پر ٹرانسفر ہوئی، تبادلہ وزیراعلی یا اسکے پاس بیٹھے کسی شخص کے کہنے پر ہوا تو غیر قانونی ہے، پولیس افسر کیوں کسی ڈیرے پر جاکر کسی سے معافی مانگے؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خاور مانیکا اور جمیل گجر کہاں ہیں؟ ائی جی پنجاب اپکو معلوم نہیں کہ ڈی پی او کو کس نے بلایا تھا، کیا رضوان گوندل کا تبادلہ آزادانہ طور پر کیا گیا، رات ایک بجے تبادلہ کیوں کیا گیا، کیا صبح نہیں ہونی تھی، آپ نے وزیراعلیٰ کو کیوں نہیں کہا کہ میرے پوچھے بغیر میرے آفیسر کو کیسے بلایا، رات کو کیا قیامت آگئی تھی، کہ ایک بجے ڈی پی او کا تبادلہ کرنا پڑ، وزیراعلیٰ پنجاب کی ڈکٹیشن کیوں لی گئی۔ آپ کا بھی تبادلہ کر دیتے ہیں، آئی جی پنجاب نے بتایا کہ رضوان گوندل مجھ سے پوچھے بغیر وزیراعلیٰ کے پاس گئے، رضوان گوندل نے حقائق کے خلاف باتیں بتائیں، ایک خاتون کیساتھ بدتمیزی کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رات دو بجے خاتون کا باہر جانا کیا اچھی بات ہے، پولیس نے حفاطت کے لیے پوچھا تو کیا غلط کیا، آئی جی پنجاب نے بتایا کہ لڑکی کا رات گئے ہاتھ پکڑا گیا،۔جس پر دکھ ہوا۔ حلفیہ کہتا ہوں کہ کسی کے کہنے پر تبادلہ نہیں ہوا، چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو ہدایات نہ دیں۔ اگر جھوٹ بولا تو بطور آئی جی واپس نہیں جائیں گے۔ ڈی پی او رضوان گوندل نے عدات کو بتایا کہ احسن جمیل گجر کی اہلیہ خاتون اوّل کی سہیلی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی خاتون ہیں جن کے گھر خاتون اوّل کا نکاح ہوا تھا ؟، رضوان گوندل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ائی جی کو کہا مجھے یہ ڈی پی او نہیں چاہیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اختیارات کے ناجائز استعمال پر عمران خان نا اہلی کیس میں آبزرویشنز دے چکے ہے ۔ایڈوکیٹ جنرل پنجاب آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق پر تیاری کرکے آئیں، اختیارات کے غلط استعمال پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہو سکتا ہے۔۔ عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس او اورسی ایس او کو سوموار کو طلب کر لیا، کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔