مراد علی شاہ خود مستعفی ہوں ،ہم سندھ حکومت کو گرانا چاہتے ہیں نہ ہی گورنر راج لگانا چاہتے ہیں: وزیر اطلاعات فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سندھ حکومت کا تختہ الٹنے جارہے ہیں،ہم سندھ میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی چاہتے ہیں گورنر راج نہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےفواد چوہدری نے کہا کہ ہم مداخلت نہیں کررہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مراد علی شاہ کو مستعفی ہوجانا چاہیے کیونکہ ان کے اوپر سنگین الزامات عائد ہیں ۔ پی پی کے ارکان صوبائی اسمبلی مجھ سے رابطے میں ہیں ، مجھے پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے خود فون کیا ہے لہذا مرادعلی شاہ عہدے سے ہٹ جائیں ورنہ اسمبلی انہیں ہٹاسکتی ہےان کا کہنا تھا کہ آج وزیر اعظم سے ملاقات میں یہ فیصلہ کیا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ ہم سندھ حکومتمیں مداخلت کررہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں وفاق کے 2 وزرا ڈاکٹر بابر اعوان اور اعظم سواتی نے اسی وقت استعفیٰ دے دیا جب ان پر الزامات عائد کیے گئے اور اسی اصول کے تحت مراد علی شاہاستعفیٰ دیں اور پیپلزپارٹی اپنا وزیر اعلیٰ لے آئے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ جس پر براہ راست یہ الزام عائد ہوں کہ وہ اپنی حکومت کو ایک گروپ کے پیسے بنانے کے لیے استعمال کررہا تھا اسے عہدے پر رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ ہے کہ وزیر خزانہ وزیراعظم کے جہاز میں ملک سے باہر گئے اور اب تک وہ واپس نہیں آئے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف نہیں بلکہ پیپلزپارٹی کے وزرا کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح حکومت کو مینڈیٹ دینا عوام کا اختیار ہے اور وزیراعلیٰ کو منتخب کرنا اسمبلی کا اختیار ہے، یہ سندھ اسمبلی پر ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ تبدیل کرتی ہے یا مراد علی شاہ عہدے پر قائم رہیں گے۔انہوں نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو مشورہ دیا کہ وہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے خود ہٹ جائیں کیونکہ اگر وہ نہیں ہٹیں گے تو اسمبلی انہیں عہدے سے ہٹائے گی جو ایک جمہوری عمل ہوگا۔وزیر اطلاعات نے کچھ دیر قبل چیئرمین پیپلزپارٹی کی جانب سے دیے گئے بیان پر رد عمل میں کہا کہ بلاول آپ کے ابو حکومت نہیں گراسکے تو آپ کیسے حکومت گرائیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس اسکینڈل میں اصل متاثرین سندھکےعوام ہیں ، انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ سندھ کا پیسہ دبئی اور لندن میں خرچ ہوتا رہا۔ فوادچوہدری نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کیے گئے انکشافات سے ایسا محسوس ہوا کہ سندھ حکومت میں بیٹھے ہوئے افراد صوبائی حکومت کو نجی کمپنی کی طرح چلارہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو ملنے والا پیسہ، ہسپتالوں میں خرچ ہونے والا پیسہ، سندھ کے صنعتی مراکز کو دیا جانے والا پیسہ مختلف اکاؤنٹس سے ہوتا ہوا زرداری صاحب تک پہنچا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بعض جگہ ایک فکر یہ بھی ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت جیلوں میں چلی جائے گی تو جمہوریت کیسے چلے گی۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی سیاست کرنے کا واحد طریقہ یہی رہ گیا ہے کہ کرپشن کو قانونی قرار دیا جائے ورنہ ان کی سیاست تو دفن ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے خلاف مقدمہ ہم نے شروع نہیں کیا یہ مقدمہ 2015 میں ایک نظام کے تحت شروع ہوا تھا۔ فوادچوہدری نے کہا کہ 2016 میں چوہدری نثار صاحب نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک ہی اکاؤنٹ سے ایان علی اور بلاول ہاؤس کے بل ادا ہوئے یعنی یہ معاملہ 2016 سے ہی وفاقی حکومت اور ایف آئی کے علم میں تھا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت سے یہ فرق آیا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی سیاست کا زمانہ ختم ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ جو چیز 2016 سے مسلم لیگ (ن) کیحکومت کے علم میں تھی اسے کیوں سامنے نہیں لایا گیا، چوہدری نثار اس وقت وزیر داخلہ تھے وہ بھی اس معاملے پر جواب دہ ہیں ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے جے آئی ٹی کی کارروائی کو کنٹرول نہیں کیا ہم اداروں کو کنٹرول کرنے پر یقین نہیں رکھتے ہیں ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے نہیں کہا کہ ہم سندھحکومت تبدیل کررہے ہیں لیکن چونکہ ان کی بنیادیں ہل گئی ہیں تو انہیں محسوس ہورہا ہے کہ ہم ایسا کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اپنی فکر کرنی چاہیے، ڈاکٹر نفیسہ شاہ کہہ رہی تھیں کہ گدھ اور گیدڑ سندھ کے اوپر نہیں آسکیں گے جبکہ گدھ اور گیدڑ سندھ سے چمٹے ہوئے ہیں ، گدھ بھی وہ سلوک نہیں کرتے جو پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام کے ساتھ کیا ہے۔