امریکہ پاکستان کی بات مانتا تو19سال جنگ نہ لڑنا پڑتی، ملیحہ لودھی

اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ہماری بات مان لیتا تو افغانستان میں 19سال جنگ نہ لڑنی پڑتی،افغانستان کی طویل جنگ میں امن معاہدے کے اتنے قریب کبھی نہیں تھے جتنے اب ہیں،کوئی ملک اکیلا آگے نہیں بڑھ سکتا، چین اور امریکہ کو ایک ساتھ لے کر چلنا مشکل ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان کی طویل جنگ میں امن معاہدے کے اتنے قریب کبھی نہیں تھے جتنے اب ہیں لیکن امریکہ کتنے فوجی رکھنا چاہتا ہے؟ مستقبل میں افغانستان کسی جنگ کیلئے استعمال نہیں ہوگا اور سیز فائر جیسی شرائط پر دونوں فریقین میں رضامندی ہونا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور افغانستان اہم شراکت دار ہیں جو کچھ کرنا ہے ان دوممالک نے کرنا ہے پاکستان صرف مدد کر سکتا ہے ، پاکستان کا ماضی امریکہ کے ساتھ تعلقات پر اثراندازہوتا ہے، ہماری خارجہ پالیسی میں عوام کی خواہش بھی شامل ہونی چاہئے کہ وہ کیا چاہتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ پالیسی ساز عوام کی آواز بھی سنیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر تعلق ایک خاص ماحول میں پروان چڑھتا ہے اور اب ماحول ماضی جیسا نہیں رہا۔ کوئی ملک اکیلا آگے نہیں بڑھ سکتا، چین اور امریکہ کو ایک ساتھ لے کر چلنا مشکل ہے لہذا مستقبل میں بھی سفارتی محاذ پر مسائل رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر طالبان امریکہ میں معاہدہ نہ ہوا تو پاکستان سمیت سب کا نقصان ہوگا لیکن زیادہ امکان ہے کہ مسائل کا حل تلاش کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شروع دن سے کہہ رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل جنگ کی بجائے مذاکرات میں ہے، اگر امریکہ پاکستان کا مشورہ مانتا تو اس کو تاریخ کی طویل ترین جنگ نہ لڑی پڑتی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی اور کشمیر پر آواز بلند کرنا ایک خاص امتیاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ 53سال بعد کشمیر پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس ہونے سے پتا چلتا ہے کہ یہ کتنا مشکل کام ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے مسئلہ کشمیر پر مہم مزید تیز کرے، سکیورٹی کونسل کے مستقل ممبران کی بات زیادہ مانی جاتی ہے اور ان میں زیادہ تر بھارت کے اتحادی ہیں جس کے سبب پاکستان کیلئے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر بات کرتا ہے لیکن دنیا صرف انسانی حقوق پر بات کرنے کو زیادہ ترجیح دیتی ہے، ہر ملک اپنے مفادات کے مطابق پالیسیز بناتا ہے لیکن عوامی دبائو کو بھی مسترد نہیں کیا جاتا۔ پاکستان کو ایسی سمت میں جانا چاہیے جس کے سبب بھارت اپنے اقدامات واپس لے۔انہوں نے کہا کہ مودی نے بھارتی تشخص کو نقصان پہنچایا ہے جس سے پاکستان کو فائدہ اٹھانا چاہئے، اگر بھارت روز دھمکی دے گا تو کوئی اس کو سنجیدہ نہیں لے گا لہذا بھارت کی دھمکیوں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت تیار نہ ہو کوئی کچھ نہیں کرسکتا، ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ میں پلان بھی سب کے سامنے ہے جس کو سب نے مسترد کردیا ہے