بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہوتے ہی ملک بھر کے دریا ایک بار پھر تیور دکھانے لگے ہیں
تربیلا ڈیم میں اس وقت پانی کی آمد تین لاکھ باسٹھ ہزار کیوسک جبکہ اخراج تین لاکھ تینتیس ہزار ہے ،،ڈیم میں پانی کی سطح پندرہ سو چھتیس فٹ بلند ہے ،،منگلا ڈیم میں پانی کی آمد پینسٹھ ہزار چھہ سو ،اخراج ساٹھ ہزار کیو سک ہے پانی کی سطح بلند ترین بارہ سو بیالیس فٹ ہے ،،دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی آمد ایک لاکھ تین ہزار سات سو کیوسک ہے ،دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب اور پانی کی آمد چار لاکھ 76 ہزار کیوسک ہے،،سکھر بیراج پر پانی کی آمد تین لاکھ بیالیس ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی،کوٹری بیراج پر پانی کی آمد تینتیس ہزار کیوسک ہے
بالائی اور وسطی پنجاب میں تباہی کی داستانیں رقم کرتا دریائے سندھ اب جنوبی پنجاب میں ستم ڈھا رہا ہے
دریائے سندھ میں آج چاچڑاں کےمقام پر7لاکھ کیوسک کاسیلابی ریلاگزرےگا ،،تونسہ میں چھہ لاکھ کا سیلابی ریلہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں گزرے گا ،،قریبی آبادیوں کے مکینوں کو نقل مکانی کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ فوج نے انتظامات سنبھال لیے ہیں رحیم یارخان میں بھی سیلابی صورتحال سےنمٹنے کیلئےفوج کوطلب کرلیاگی،پاک فوج کی4کمپنیاں رحیم یارخان پہنچ گئی ہیں جبکہ قطب کینال کوہیڈبرانی کےقریب2مقامات سےتوڑدیاگیا ہے ،شہر میں گزشتہ4روزسےبارش کاسلسلہ بھی جاری ہے اور سڑکیں ندی نالوں کامنظرپیش کر رہی ہیں ڈی جی خان شہراورگردونواح میں مسلسل بارش کےباعث کوہ سلیمان کےندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے،سنگھڑندی میں طغیانی کےباعث مکینوں کوعلاقہ خالی کرنےکی ہدایت کر دی گئی ہے
سیلاب سے تباہ حال چترال اور سکردو میں ریلیف کا کام جاری ہے۔
چترال اور سکردو میں متاثرہ لوگوں کی داد رسی کے لیے ریلیف کا کام جاری ہے۔ آرمی انجینئرز نے کئی رابطہ پل جوڑ دیے گئے ہیں جو چترال کو ملک کے دیگر علاقوں سے ملاتے ہیں۔ بونی ریلیف کیمپ سے متاثرین کی نصف تعداد گھروں کو منتقل ہو گئی ہے گھروں کی دوبارہ تعمیر کا کام بھی تیزی سے جاری ہے،،گلگت بلتستان کے علاقوں دیامر اور ہنزہ نگر میں سڑکوں کی مرمت کا عمل جاری ہے،، گرم چشمہ، مستوج ، بونی بمبوریت ، کیلاش، دروش میں بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔سکردو کے متاثرہ علاقوں میں بھی ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج امدادی کاموں میں مصروف ہے۔ سیلاب متاثرین کو راشن ، ٹینٹ ، کمبل اور ادویات کی فراہمی جاری ہے۔ ادھر محکمہ موسمیات نے چترال اور گلگت بلتستان کیلیے اگلے چار روز میں ایک بار پھر سیلابی آنے کی پیشگوئی کی ہے،،بگوٹ ،بندوگول اور وادی گولان کے مکینوں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلیے تیار رہنے کا کہہ دیا گیا ہے
مون سون بارشوں کے بعد سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور ملک کے کئی اضلاع سے جانی اور مالی نقصانات کی اطلاعات آرہی ہیں ۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں اس میں 85 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی افسوس ناک خبر دی ہے
اعداد و شمار میں55 افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے یہ بھی بتایا گیا کہ ملک بھر میں 10لاکھ سے زائد افراد سیلاب سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں ، 800سے زائد گاؤں ، دیہات جبکہ 2 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے ، تیز بارشوں ،، دریاؤں میں پانی کی آمد نے سیلابی صورتحال پیدا کی ۔اب تک بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ملک بھر کے تقریباً 27 اضلاع متاثر ہوئے ۔ گلگت بلتستان اور چترال وہ علاقے ہیں جو تیز بارشوں اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں ۔ جبکہ پشاور ، ڈیرہ اسماعیل خان ،میانوالی، لیہ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان ، راجن پور، کوٹ ادو، رحیم یار خان، کشمور ،گھوٹکی ،لاڑکانہ ،سکھر،خیرپور،بدین اوردادو دریاؤں میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں سے جو علاقے متاثر ہوئے ہیں اس میں سندھ کا علاقہ تھر پارکر جبکہ بلوچستان کے اضلاع قلعہ سیف اللہ ، ژوب شیرانی،ہرنائی ، موسی خیل ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، اور خضدارطوفانی بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے