پاکستان پر دبا بڑھانے کیلئے ٹرمپ کو دہری حکمت عملی کی تجویز
امریکی سینیٹ میں پاکستان پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا دبا بڑھانے کے لیے دہری حکمت عملی کی تجویز پیش کردی گئی۔امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تعلقات میں پابندیوں کی دھمکیوں اور طویل المدت شراکت داری کی پیشکش دونوں کا ایک ساتھ استعمال کرکے افغان باغیوں کی حمایت روکنے کے لیے پاکستان پر زور بڑھائے۔ امریکی سینیٹ میں نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ 2018میں مجوزہ ترمیم کے لیے تجویز پیش کی گئی ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی، معاشی اور گورننس سے جڑے پروگرامز کو مزید بہتر کیا جائے۔ترمیم کی یہ تجویز سینیٹر جان مکین نے پیش کی جو طاقتور سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ ہیں اور ان کی پیش کردہ قانونی تجاویز کانگریس سے منظوری حاصل کرتی ہیں۔اس ترمیم میں پاکستان کے حوالے سے شامل حصے میں امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ ایسی 'مجموعی سول عسکری حکمت عملی' کا استعمال کیا جائے جو واشنگٹن کے اسٹریٹیجک عزائم کو پورا کرنے میں مدد دے۔اس مقصد کے حصول کے لیے ترمیم میں تجویز دی گئی ہے کہ 'طویل عرصے تک جاری رہنے والی پاک-امریکا شراکت داری کے ان ممکنہ فوائد کو سامنے لایا جائے جو پاکستان کو دہشت گرد اور باغی گروپوں کی حمایت ختم کرنے کے نتیجے میں حاصل ہوں گے۔مجوزہ قانون سازی میں امریکا کو سفارتی کوششیں بہتر کرنے، افغانستان، پاکستان، چین، بھارت، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔