سانپ اورجوگی کا رشتہ صدیوں پرانا ہے،مگر زندگی کی اس بھاگ دوڑاور ترقی کےشورمیں بین کی مدھرآواز کہیں گم ہو کررہ گئی ہے
ایک زمانہ تھا جب شہر کے ہر گلی محلے میں بین کی آواز سنائی دیتی تھی، جگہ جگہ سپیرے لوگوں کو جمع کرکے سانپ کے کرتب دکھاتے تھے، لیکن زندگی کی بھاگ دوڑ اور ترقی کے شور میں بین کی مدھر آواز کہیں گم ہو گئی ہے، سانپوں کو پکڑنے والے سپیرے جنہیں جوگی بھی کہا جاتا ہے، زہریلے سانپوں سے کھیلنا ان کا مشغلہ ہے، انہی میں سے کچھ سپیرے سانپوں کے زہر کا علاج بھی کرتے ہیں، گلی گلی گھوم کر یہ سپیرے تماشے کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں اور یہی ان کا ذریعہ معاش بھی ہے،،ملک بھر میں موجود یہ سپیرے روزی کی تلاش میں شہروں کا رخ بھی کرتے ہیں، یہ لوگ زیادہ تر خانہ بدوش ہی ہوتے ہیں، بہاولنگر میں پائی جانے والی سانپوں کی دو سو پچاس نسلوں کو بڑی مہارت سے پکڑتے ہیں اور ان کے زہر کا علاج بھی کرتے ہیں ۔