جہانگیر ترین بیٹے سمیت بڑی مشکل میں پھنس گئے
جہانگیرترین اورعلی ترین پر سوا 3 ارب روپے کے مالیاتی فراڈ کا الزام ہے ،جہانگیرترین نے داماد کی فیکٹری میں جی ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا 3 ارب منتقل کیے ،فیکٹری میں بھیجی گئی رقم بعد میں فیملی ارکان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی،ایف آئی اے لاہور نے جہانگیر ترین کےقریبی ساتھی رانا نسیم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا رانا نسیم گنے کی خریداری میں غبن کرتا تھا، رانا نسیم بطور چیف فنانشل افسر جہانگر ترین کی کمپنی میں کام کر رہا تھا ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بند فیکٹری میں پیسے لگا کر 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، سی ای اوجے ڈی ڈبلیو نے جعلسازی سے 3 ارب14 کروڑ بند کمپنی کو منتقل کئے،ایف آئی آر میں چینی کی ذخیرہ اندوزی خوردبورد اور دھوکہ دہی کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنےاور اہلخانہ کے ذاتی مفاد کیلئے بند کمپنی کو رقم منتقل کی، 12-2011 میں3ارب سے زائدرقم فاروقی پلپ ملک لمیٹڈ کمپنی کو منتقل کئے گئے۔ 12-2011میں جہانگیر ترین اور اہلخانہ نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے انھوں نے خاص طریقہ کار پر ڈالر خریدے تاکہ گرفت میں نہ آسکیں