کابل کے سفارتی علاقے میں بم دھماکہ، 80 افراد ہلاک، 300 سے زیادہ زخمی
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں غیرملکی سفارتخانوں اور صدارتی محل کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں 80 افراد ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں ۔افغان وزارتِ صحت کے اہلکار اسماعیل کاو¿سی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ دھماکے میں اب تک 80 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ زخمیوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہے۔حکام نے بتایا کہ یہ دھماکہ بدھ کی صبح آٹھ بج کر بیس منٹ پر وزیر اکبر خان نامی علاقے میں ہوا جسے شہر کا سفارتی علاقہ سمجھا جاتا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کسی ٹرک یا پانی کے ٹینکر میں لایا گیا تاہم یہ واضح نہیں کہ شہر کے سب سے محفوظ سمجھے جانے والے علاقے میں یہ گاڑی کیسے پہنچی۔ہسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔زمبیق سکوائر میں ہونے والے اس بم دھماکے کی شدت سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا ۔ دھماکے کے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس اور فوجی اہلکاروں نے جائے وقوعہ کے گرد حصار قائم کر لیا ہے۔تصاویر میں جائے وقوعہ سے دھوئیں کے کالے بادل اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔کابل پولیس کے ترجمان بصیر مجاہد نے بتایا کہ بم حملہ جرمنی کے سفارتخانے کے قریب ہوا لیکن اس علاقے میں کئی دوسری اہم عمارتیں اور دفاتر بھی ہیں۔ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ حملہ آور کا ہدف کیا تھا۔تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم گذشتہ ماہ طالبان نے اپنے موسمِ بہار کے حملوں کا اعلان کیا تھا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا نشانہ غیر ملکی افواج ہوں گی۔