مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا
مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہفتہ کے روز پلوامہ کے علاقے ترال میں حزب المجاہدین کے کمانڈر سبزار احمد کی شہادت کے بعد سے لوگوں کو زبردست بھارت مخالف مظاہرے کرنے سے روکنے کیلئے وادی کشمیرمیںمسلسل کرفیو اور سخت پابندیاں نافذ ہیں جن کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسلسل کرفیو کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں اجیرن ہو گئی ہیں اور انہیں اشیائے خورد ونو ش ، ادویات ، بچوں کا دودھ اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ لوگوں کوکرفیو کے دوران ریلیف کی فراہمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں اور انتظامیہ مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور سرکاری اداروں کی افادیت مکمل طورپر ختم ہو چکی ہے ۔ چار روز سے مسلسل جاری کرفیو کی وجہ سے وادی کشمیر کے بیشترعلاقوںمیں غذائی اجناس کی قلت ، ادویات اور دودھ کی عدم دستیابی نے سنگین رخ اختیار کرلیا ہے اور فاقہ کشی تک نوبت پہنچ گئی ہے۔انتظامیہ نے وادی کشمیر کے چند علاقوںمیں کرفیو میں نرمی کی آڑ میں وادی کے دوسرے علاقوںکو بھارتی پولیس اورفورسز کی چھاﺅنیوںمیں تبدیل کر دیا گیا ہے سخت غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں اورگلی کوچوں اورعام شاہراﺅں پربھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور لوگوں کا اپنے گھروں سے باہر نکلنا نا ممکن بنا دیا گیا ہے۔ شہر سرینگر اور دوسرے قصبوں کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے بیماروں کو حیات بٰخش دوائیاں نہیں مل پا رہی ہیں نو زائد اور چھوٹے بچے دودھ کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ لوگوں کو ضروریات زندگی کی چیزیں نہ ملنے کی وجہ سے شدیدمشکلات کا سامنا کرنا ہے۔ ادھروادی کشمیر کازمینی اورمواصلاتی رابطہ مسلسل منقطع ہے ۔ سرینگر جموں ہائی وے ،مغل روڑاورلیہہ شاہراہ کوبھی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے جبکہ پوری وادی میں موبائل فون ا ورانٹرنیٹ سروسزبھی مسلسل معطل ہے۔ وادی کشمیر اس وقت بے یقینی اور بے چینی کی بحرانی صورتحال سے دو چار ہے۔زمینی اور مواصلاتی رابطے منقطع رہنے کے سبب لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وادی کشمیرمیں مسلسل کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے چار روز سے تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلباءکے والدین کو اپنے بچوں کی سلامتی کے بارے میں شدید تشویش لاحق ہے ۔دریںاثناءکرفیو اور ہڑتال کی وجہ سے وادی کشمیر کی سیاحت اور تفریح کیلئے آنے والے سیاح واپس چلے گئے ہیں۔ سیاحوں نے اپنی بکنگ کینسل کردی ہے جس کا اندزاہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرینگر کے ہوٹل گزشتہ پاند دنوں سے خالی پڑے ہیں۔جو ہوٹل پانچ دن قبل سیاحوں سے بھرے ہوئے تھے اب ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ٹریول ایجنسیوں ،ٹرانسپوٹروں ،ہاﺅس بوٹ مالکان اور شکارہ چلانے والوں کے مطابق مسلسل کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے دس ہزار کے قریب مقامی اور غیر ملکی سیاحوں نے اپنی بکنگ منسوخ کردی ہے ۔