ترکیہ کو F16 کی فراہمی سویڈن کی نیٹو میں شمولیت سے مشروط

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اعلان کیا کہ کانگریس کے کچھ ارکان ترکیہ کو F-16 لڑاکا طیاروں کی فراہمی کو انقرہ کی جانب سے نیٹو میں سویڈن کے الحاق کی منظوری سے منسلک کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایف-16 جنگی طیاروں کے حوالے سے ہماری انتظامیہ بہت واضح ہے کہ اتحاد کے ایک اہم رُکن کے طور پر ترکیہ کے لیے F-16 لڑاکا طیاروں اور ان کی جدید کاری کٹس کا ہونا ضروری ہے۔ بلنکن نے ترکیہ اور ہنگری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد سٹاک ہوم کے الحاق پر رضامند ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ سویڈن پہلے ہی تیار ہے۔ساتھ امریکی ہی وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ نیٹو کے کسی بھی رکن کو اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔ انقرہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ بلنکن نے کہا کہ امریکا کے نقطہ نظر سے اب نیٹو میں سویڈن کے الحاق کے عمل کو مکمل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ترکیہ کی جانب سے جائز خدشات کو دور کرنے کے لیے بہت اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس لیے ہمیں امید ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ عمل مکمل ہو سکے گا۔ ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کیا جا سکتا ہے اور ہونا چاہیے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ایسا ہو جائے گا۔ ترکیہ اپنی فضائیہ کے بیڑے کو جدید بنانے کے لیے 40 F-16 لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انقرہ نےجب روس سے S-400 نظام خرید کیا تو امریکا نے اسے F-35 لڑاکا طیاروں کی پانچویں جنریشن کے پروگرام سے خارج کردیا تھا۔مارچ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک سویڈن کے نیٹو میں شمولیت پر راضی نہیں ہو سکتا، کیونکہ اس نے 120 افراد کو ترک حکام کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا جن پر دہشت گردی کی کارروائیوں کا الزام تھا۔