خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی شریک ملزمان کو سنگین غداری کیس میں شامل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیافیصلہ 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے شریک ملزمان کو سنگین غداری کیس میں شامل کرنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف تین نومبر کے تنہا ملزم نہیں، انہوں نے ایمرجنسی کا نفاذ اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز سے مشاورت اور ان کی ایڈوائس پر کیا تھا۔ فروغ نسیم نے 4 نومبر 2007 کی شوکت عزیز کی پریس کانفرنس کی ڈی وی ڈی عدالت میں پیش کی۔فروغ نسیم نے سابق گورنر پنجاب خالد مقبول کا ایک بیان اور پارلیمنٹ کی قرارداد بھی عدالت میں پیش کی۔ ارکان پارلیمنٹ نے قرارداد کے ذریعے سابق صدر کے اقدام کی توثیق کی تھی۔ وکیل مشرف نے موقف اختیار کیا کہ ارکان پارلیمنٹ بڑے ملزم ہیں، ان کو بھی کٹہرے میں لایا جائے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت محض اخباری بیان پر انحصار نہیں کر سکتی۔ سماعت کے بعد فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ کوئی ایک فرد مارشل لاء یا ایمرجنسی نہیں لگا سکتا، یہ اجتماعی اقدام ہوتا ہے،آرٹیکل 6 کا اطلاق کرنا ہے تو سب پر کیا جائےفروغ نسیمخصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی دیگر فریقین کو بھی کیس میں شامل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت فیصلہ اکیس نومبر کو سنائے گی کیمرہ مین ناصر ملک کے ساتھ سردار حمید وقت نیوز اسلام آباد