غازی علم دین شہید کے اٹھاسی ویں سالانہ عرس پر میانی صاحب میں واقعہ ان کے مزار پر قرآن خوانی کا سلسلہ جاری

غازی علم دین شہید کے اٹھاسی ویں سالانہ عرس پر میانی صاحب میں واقعہ ان کے مزار پر قرآن خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔ غازی علم دین شہید نے سولہ اپریل انیس سو انتیس کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی پر مبنی کتاب کے مصنف راجپال کو جہنم رسید کی تھی۔ انگریز حکومت نے غازی علم دین شہید پر مقدمہ کر دیا۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بطور وکیل غازی علم دین شہید کا مقدمہ لڑا ۔ غازی علم دین شہید کو اکتیس اکتوبر انیس سو انتیس کو میانوالی جیل میں پھانسی دیدی گئی۔ غازی علم دین شہید کی نمازجنازہ میانوالی جیل میں ادا کی گئی اورانہیں وہیں دفن کر دیا گیا۔ مسلمانوں نے وائسرائے ہند سے مطالبہ کیا کہ غازی علم دین کا جسد خاکی لاہور لے جانے کی اجازت دی جائے جس پر وائسرائے نے چند شرائط پر یہ درخواست منظور کرلی اور اس طرح آٓٹھ نومبر انیس سوانتیس کو غازی علم دین شہید کا جسد خاکی میانوالی سے ریل کے ذریعے لاہور لایا گیا اور انہیں میانی صاحب قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔