پولیس نے شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی معاملے میں سابق صوبائی وزیر کے ڈرائیور سمیت 2 افراد کو حراست میں لے لیا۔شرجیل میمن کے گرفتار ڈرائیور جام محمد کا کہناتھاکہ کمرے سے ملنے والی بوتلیں میری ہیں،وہ دوسرے ڈرائیور کی جگہ ڈیوٹی کر رہا تھااورمیراکام گھر سے کھانا پہنچانا تھا۔ملزم نے کہا کہ شراب کی ایک بوتل میں شہد اور دوسری میں آئل تھا۔واضح رہے کہ آج صبح سویرے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ضیاالدین ہسپتال کا دورہ کیا جہاں وہ شرجیل میمن کے کمرے میں بھی گئے اور وہاں سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔ذرائع کا کہناہے کہ شرجیل میمن کے خون کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ان کے بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹس بھی آجائیں گی جس میں صورتحال واضح ہو جائے گی کہ آیا کہ وہ شراب نوشی کرتے ہیں یا نہیں اور اگر کرتے ہیں تو کب سے کر ہے ہیں اور کتنی مقدار میں کرتے ہیں۔
شرجیل میمن تو بیمار ہیں، شراب پی نہیں سکتے۔ گرفتار ڈرائیور
ایس ایس پی ساتھ عمر شاہد نے کہا ہے کہ شرجیل میمن کے کمرے سے کئی چیزیں ملی ہیں ،بوتلوں میں کیا تھا اس کا کیمیائی ٹیسٹ کیاجائے گا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی سا?تھ نے کہا کہ شرجیل میمن تو بیمار ہیں وہ تو شراب نہیں پی سکتے ،گرفتار ملزموں کے خون کا معائنہ کرایا جائے گا۔ان کا کہناتھا کہ ہسپتال کے سکیورٹی گارڈ سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے،شراب کی بوتلیں کیسے پہنچیں،کون لایا ، تفتیش کر رہے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ جس مقام کو سب جیل قرار دیاجائے اس کی ذمے داری پولیس کی ہوتی ہے،شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق مقدمہ درج کیاجائے گا،ایس ایس پی نے کہا کہ سی سی ٹی وی وڈیوبھی حاصل کرلی مکمل تفتیش کریں گے ، ان کا کہناتھا کہ سی سی ٹی وی وڈیو کا فرانزک آڈٹ کریں گے،بوتلوں میں کیا تھا اس کا کیمیائی ٹیسٹ کیاجائے گا۔واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے کلفٹن میں واقع ضیائ الدین ہسپتال میں زیرعلاج پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے پر چھاپے کے دوران وہاں سے شراب کی بوتلیں، سگریٹس اور منشیات برآمد ہونے کے بعد سابق صوبائی وزیر کو سینٹرل جیل منتقل کرکے نجی ہسپتال میں ان کا کمرہ سیل کردیا اور انہیں جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ جیل منتقلی سے قبل شرجیل میمن کے خون کے نمونے بھی لئے گئے ہیں۔