اسرائیلی فوج نے غزہ میں کارروائیوں میں تیزی لانے اور ان کا دائرہ بڑھانے کے لیے ہزاروں ریزرو فوجیوں کو جنگ کے لیے طلب کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ میں قید یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کو شکست دینے کے لیے دبا بڑھایا جا رہا ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد، حالیہ فوجی کارروائی، اسیروں کی رہائی کی ضمانت دینے میں ناکام رہی ہے اور اس تنازعے کے حوالے سے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے مقاصد پر سوالیہ نشان ہے۔نتن یاہو پر اکثر یرغمالیوں کے اہل خانہ اور مخالفین کی جانب سے ڈیل کے لیے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے اور سیاسی مقاصد کے لیے جنگ کو طول دینے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم ان الزامات کی وہ تردید کرتے ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اب نئے علاقوں میں کارروائیاں کرے گی اور زمین کے اوپر اور نیچے موجود تمام تنصیبات کو تباہ کر دے گی۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ میں نئے سرے سے فوجی کارروائیوں میں توسیع کی منظوری دے دی ہے۔امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اس ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کی اطلاعات ہیں۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ یہ (غزہ کے شہریوں کو) فاقہ کشی پر مجبور کرنے کی پالیسی ہے جو جنگی جرم کے مترادف ہو سکتی ہے۔ اس الزام کو اسرائیل نے مسترد کیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی کاروائیاں تیز، ریزرو فوجی جنگ کے لیے طلب
May 05, 2025 | 12:55