بنی گالہ میں گھر کی ملکیت ٹھیک ہے، تعمیرات منظوری کے بغیر ہوئیں۔ چیف جسٹس

Oct 05, 2018 | 15:42

جمعہ کو بنی گالہ تجاوزات اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے کیس کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے  کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت  کی۔ سپریم کورٹ نے راول ڈیم میں رہائشی سوسائٹیوں کا فضلہ شامل ہونے پر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس  نے  ریمارکس دیتے ہوئے کہا  کہ پانی میں فضلہ شامل ہونے سے لوگوں میں بڑی خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کہ سابقہ حکومت نے جو چار ٹریٹمنٹ پلانٹس کا منصوبہ بنایا تھا اس کا کیا ہوا۔ اگر یہ چار ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگے  تو  موجودہ حکومت اس کو مکمل کرے۔ بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ عمران کو سی ڈی اے کی جانب سے نوٹس مل چکا ہے۔ 15 روز کے اندر عمران خان اپنا جواب جمع کروا دیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا  کہ آپ کیا جواب جمع کروائیں گے وہی مبہم سا نقشہ جمع کروائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا  کہ آپ کی ملکیت تو بالکل ٹھیک ہے لیکن کسی ادارے سے آپ کا نقشہ منظور نہیں ہوا۔ بنی گالہ میں تعمیرات عمران خان نے کسی منظوری کے بغیر کیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے اس حوالے سے کوئی ڈیپارٹمنٹ بنائے جو اس جیسے نقشوں کی منظوری دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی آپ کو کہا تھا کہ پ اقتدار میں ہیں آپ کی ذمہ داری بنتی ہے۔

مزیدخبریں