سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا

Sep 06, 2018 | 15:09

سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیم کی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیلئے پنجاب حکومت آئندہ سماعت پر آگاہ کرے ۔ عدالت نے سیکریٹری محکمہ آبپاشی پنجاب کی رپورٹ  غیر تسلی بخش قراردیتے ہوئے متعلقہ حکام کو مشاورت کیلئے بدھ تک کی مہلت دے دی ہے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک بھر میں زیر تعمیر اور تجویز کردہ ڈیموں کی تفصیلات طلب کر رہا ہوں، تاخیر کی وجہ سے سارے زیر تعمیر ڈیموں کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیرمیں کس نے رکاوٹ ڈالی، ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے راولپنڈی کو پانی کی فراہمی کے لئے مجوزہ ڈڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیاتو بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض حسین عدالت میں پیش ہوئے ان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہاکہ پنجاب حکومت نے ڈیمز تعمیر کرنے کی ملک ریاض کی پیشکش مسترد کر دی ہے،پنجاب حکومت کہتی ہے کہ کسی نجی کمپنی کو منصوبہ نہیں دے سکتے اس لئے تجویز ہے کہ نئی حکومت کو جائزہ لینے کا کہا جائے ،پنجاب حکومت کہتی ہے تین سال میں ڈیم تعمیر کرناہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ تمام تجویز کردہ لینڈ پر ڈیمز تعمیر کرنے کی رپورٹ مانگ رہے ہیں ،ڈیمز ہر صورت بنانے ہیں، سپریم کورٹ نے ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر کا حکم کئی سال پہلے دیا تھا،  اعتزاز احسن نے کہاکہ بحریہ ٹائون ایک سال میں ڈیم تعمیر کر دے گا،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ صوبائی حکومت کے پاس ڈیم بنانے کی آفرمسترد کرنے کی کیا وجہ ہے؟ پنجاب حکومت نے ڈیم اب تک تعمیر کیوں نہیں کیا، صوبائی سیکرٹری آبپاشی نے بتایاکہ صوبائی پلاننگ کمیشن نے فوری فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، فنڈز جاری ہوتے ہی ڈیم کے لیے زمین  حاصل کرینگے، چیف جسٹس نے کہاکہ تین سال میں ڈیم کیوں نہیں بنا ایک ایک دن کا حساب دیں، ڈیمز کی تعمیر سے منسلک تمام افراد کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔ڈیم نہ بنانا ملک کیخلاف سازش ہے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ حکومت پنجاب بحریہ ٹاون کیساتھ قواعد و ضوابط طے کر لے صوبے میں شجرکاری کے فروغ کے لیے حکومت نے نجی کمپنی سے فائدہ اٹھایا ۔ جسٹس اعجازلاحسن نے کہاکہ کیا حکومت پنجاب کے پاس 28 سو ملین کی رقم ہے کہ ڈیم تعمیر کر سکے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت نے 700 ملین مختص کر دیئے ہیں اورڈیم کی مجموعی لاگت چھ ارب ہے۔ بحریہ ٹاون کے ساتھ بی او ٹی کی بنیاد پر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اصل میں کمیشن کے کھانچے ختم ہونے ہیں۔اس لیے پنجاب حکومت ڈیم کسی دوسرے کو تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔ شمس المک نے بھی بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر میں کمیشن پر نظر رکھنے کا کہا ہے،مجھے پانی کے تحفظ کے لیے ہر اقدام چاہیے، اگر کوئی ڈیمز کی تعمیر میں مدد کرنا چاہتا ہے تو کرے۔ حکومت پنجاب کی لاگت سے کم قیمت پر نجی کمپنی ڈیم تعمیر کر دے گی، بحریہ ٹائون ایک سال میں ڈیم بنا دے تو اعتراض کیا ہے؟ پانی کے تحفظ کے لیے تالاب بھی بنانے پڑیں تو بنائیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ پانی بقا کے لیے ضروری ہے پاکستان کا تحفظ ہے کہ ڈیمز تعمیر ہوں، اعتزازاحسن نے کہاکہ بحریہ ٹائون کا ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ جوائنٹ وینچر ہے، بحریہ ٹائون ڈی ایچ اے کے ساتھ ملکر ڈیم بنا دے گا، جہاں ڈیمز کی ضرورت ہے وہاں خود جائوں گا،ڈیم کے معاملات کی نگرانی خود کروں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پرائیویٹ پارٹنرشپ سے افسران کے کھانچوں اورکمیشن مارے جانے کا خطرہ ہے جو بھی آبی وسائل بنا کر دینا چاہتا ہے اسے بنانے دیں، پانی کے شیئر کا معاملہ اب سپریم کورٹ طے کرلے گی ۔ عدالت نے کہا کہ ڈیم کی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیلئے پنجاب حکومت آئندہ سماعت پر آگاہ کرے ،چیف جسٹس کے استفسار پر سیکرٹری آب پاشی نے بتایا کہ پنجاب میں پانی کے کا کل اور حاصل کردہ لگان کاسالانہ دو ارب روپے  ہے،جس میں سے آدھا وصول ہوتا ہے ۔ عدالت نے تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 13 ستمبرتک ملتوی کر دی ۔

مزیدخبریں