تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نےخطاب میں پانامہ لیکس کے معاملے پروزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہاہے کہ میاں صاحب کے پاس حکومت کرنےکا کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا ،پانامہ لیکس سے ملک کی تقدیر بدلنے کا موقع ملا، اس وقت فیصلہ کن موڑ پر جدوجہد نہ کی تو ملک تباہی کی طرف جاسکتا ہے ،پانامہ کے معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیاجائے، 24اپریل کو پارٹی کے یوم تاسیس پرآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ،اس وقت تک دیکھیں گے کہ حکومت کیا اقدامات کرتی ہے ۔بنی گالہ سے خطاب میں عمران خان نے کہاکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ چکے ہیں، اگر ہم نے اس وقت جد و جہد نہ کی تو ملک تباہی کی طرف جائے گا، اللہ نے ہماری مدد کی ہے، امپائر کی انگلی اوپر چلی گئی ہے۔ اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج میں پاکستانیوں سے خطاب میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو بچانا ہماری ذمہ داری ہے، عوام نے اپنے پیسے اور جمہوریت کی خود حفاظت کرنی ہے، پانامہ لیکس کے انکشافات سن کر لگتا ہے کہ اللہ نے سوموٹو ایکشن لے لیا ہے۔ آئس لینڈ کے لوگ سڑکوں پر نکلے تو وہ جہاد کر رہے تھے۔ ہمارے عوام چپ ہیں اسی لئے ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔انہو ں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خاندان کے متعلق خطاب کرتے ہوئےجھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کے سامنے سچ لانے کیلئے پی ٹی وی پر جانا چاہتا تھا، پی ٹی وی نے قومی اسمبلی سے میرا خطاب بھی نشر نہ کیا۔ وہ مجھے قوم کے سامنے سچ نہیں لانے دینا چاہتے، اس لئے میں آج قوم سے خطاب کر رہا ہوں تاکہ حقائق کو سامنے لا سکوں۔ انہوں نے کہا کہ آئس لینڈ کے وزیر اعظم کی بیوی کا نام کرپشن کے اسکینڈل میں آیا تو اس کی پارٹی نے اس سے کہا کہ وہ مستعفی ہو جائیں لیکن ن لیگ الٹا اپنے لیڈر کی حقیقت کو چھپانے میں مصروف ہے، کیا انہوں نے آخرت میں اللہ کی بجائے نواز شریف کو جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ زندہ معاشرے اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوتے ہیں حکومت گرانا ہمارا کام نہیں ہے، اپوزیشن کا کام حکومت کے غلط کاموں پر آواز اٹھانا ہے ۔انہوں نے ایک لیگی وزیر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کا مولا جٹ ٹائپ ایک وزیر جو بڑے بڑے دعوے کرتا ہے وہ نواز شریف کے سامنے سر جھکا لیتا ہے۔ زمین پر بچھ جاتا ہے،( ن) لیگ کے وزیروں کو جب میری کرپشن کا کوئی ثبوت نہ ملا تو انہوں نے شوکت خانم کو جو کہ ایک خیراتی ادارہ ہے، اسے بدنام کرنے کی کوشش کی۔ حسن نواز کا برطانیہ میں آٹھ ارب کا گھر ہے، وزیر اعظم ہوتے ہوئے نواز شریف کے بچوں کی پانامہ میں کمپنیاں چل رہی ہیں، بچوں کو یہ پیسہ نواز شریف نے کرپشن کر کے دیا تاکہ وہ کمپنیاں بنا سکیں۔ نواز شریف نے اپنا کرپشن سے کمایا پیسہ بچوں کے نام کیا۔ انہوں نے نے کہا کہ وزیراعظم خود ٹیکس نہیں دیتے، اور سمجھتے ہیں کہ لوگ انہیں ٹیکس دیں گے۔ نوازشریف اپنا رہن سہن دیکھیں اور ٹیکس ادائیگیاں دیکھیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کسانوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیاگیاہے، ملک میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ غریب کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہزاروں میں ٹیکس ادا کرکے اربوں روپے کی جائیداد کیسے بنا دی گئی، حکمرانوں کے اپنے پیسے باہر ہیں تو عوام سے ٹیکس کا مطالبہ کس منہ سے رکھتے ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری کا سوئس بینکوں میں موجود پیسہ کون واپس لائے گا، کوئی آپ سے کرپشن پرسوال کرے توآپ الٹا اسی پرالزام لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کہ ملک میں امیراور غریب کے لئے علیحدہ قوانین انتہائی زیادتی ہے، پاکستان میں تمام افراد کے لئے مساوی قوانین ہونے چاہئیں ۔عمران خان نے کہا کہ میاں صاحب پر پانچ بڑے الزامات ہیں۔ ان پر کرپشن، پیسہ چھپانے، اثاثے ظاہر نہ کرنے اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔ ایسا ایک بھی الزام ڈیوڈ کیمرون پر ہوتا تو وہ جیل چلا جاتا۔ میاں صاحب نے اپنے بیٹے سے بیس کروڑ روپے منگوائے۔ میاں صاحب کہتے تھے ان کے نام پر کوئی کمپنی نہیں ہے لیکن ان کے نام پر بھی دو کمپنیاں نکل آئی ہیں۔ کیا نیب، ایف آئی اے اور احتساب کے دیگر اداروں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار نے میاں صاحب کیلئے منی لانڈرنگ کا حلفی بیان دیا ہے، ایک اور شخص جس نے میاں صاحب کیلئے منی لانڈرنگ کی وہ اس وقت سٹیٹ بینک میں نمبر دو پوزیشن پر ہے، اسحاق ڈار کے بیٹوں کے بیرون ملک بیس ارب مالیت کے دو ٹاورز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے دو کام کر لئے تو ہم اس ملک کو بدل دیں گے، ایک ٹیکس اکٹھا کرنا اور دوسرا کرپشن کنٹرول کرنا۔ انہوں نے کہا کہ غریب بیرون ملک محنت کرکے پاکستان میں سالانہ انیس کروڑ ڈالر بھیجتے ہیں۔ کرپٹ لوگ غریبوں کی محنت کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک لے جاتے ہیں۔ اسحاق ڈار کا دبئی میں ایک کروڑ سے زائد مالیت کا گھر ہے۔ میاں صاحب کا جوڈیشل کمیشن نہیں مانتے۔ ہمیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے نیچے ایک کمیشن چاہئے، جس میں وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کرنے کے ماہر ہوں جو بین الاقوامی آڈٹ فرم کی مدد سے میاں صاحب کی کرپشن کی تحقیق کریں۔ چوبیس اپریل کو تحریک انصاف کا یوم تاسیس ہے جس کو ہم اسلام آباد میں دھوم دھام سے منائیں گے، اس میں ہم رائے ونڈ جا کر احتجاج کرنے کا لائحہ عمل بنائیں گے جب تک آزاد احتساب کمیشن نہیں بنے گا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
پانامہ لیکس: نوازشریف وزیر اعظم ہونے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں۔ عمران خان
Apr 10, 2016 | 20:04