2020ءتک چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے ( سی پیک) کے ذریعے تجارت عالمی تجارت کا 4 فیصد ہو گی اور 2022 ءتک سی پیک کے ذریعے کی جانے والی تجارت سے قومی خزانے کو 6 ارب ڈالر سے زائد کی آمدن ہوگی۔ حکومت پاکستان کے مشیر اور چیف اکانومسٹ ندیم جاوید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سی پیک کے تحت چین پاکستان میں ریلوے ،سڑکوں اور توانائی کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے 57ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کررہاہے جس سے سلک روٹ کی بحالی ہو گی اور ایشیائی ممالک کو یورپ اور افریقہ کی تجارتی منڈیوںتک رسائی حاصل ہو گی جس کے تنیجہ میں خطے کی اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ گوادر کی بندر گاہ سے عالمی تجارت کے باقاعدہ آغاز سے پاکستان اور چین کی دوطرفہ تجارت میں بھی نمایاں اضافہ ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ نہ صرف پاکستانی معیشت بلکہ جنوبی ایشیاءکے خطے کی تجارت کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا۔ ندیم جاوید نے کہاکہ سی پیک کے ذریعے کی جانے والی تجارت سے پاکستان کو مختلف ٹیکسز کی مد میں خاطر خواہ آمدن ہو گی اور توقع ہے کہ سال 2020ءتک چار فیصد مجموعی بین الاقوامی تجارت سی پیک کے ذریعے ہو گی جس سے ٹول ٹیک اور کرائے وغیرہ کی مد میں پاکستان کو سالانہ 6تا 8ارب ڈالر کی آمدن ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ چین کو مغربی ممالک کے ساتھ گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے تجارت سے 15ہزار کلومیٹر کے کم فاصلہ کا براہ راست فائدہ ہوگا جس سے چین کو صرف سفر میںکمی کے نتیجہ میں سالانہ کروڑوں لیٹر تیل کی بچت ہوگی جبکہ سفری اوقات میں کمی کے فوائد اس کے علاوہ ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے قومی معیشت کی ترقی کے مطلوبہ اہداف کے حصول میں نمایاں مدد حاصل ہوگی۔
2022 ءتک سی پیک کے ذریعے تجارت سے قومی خزانے کو 6 ارب ڈالرآمدن ہوگی۔
May 11, 2017 | 12:11