قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹٓ کے قبائل کے فائدے اور ان کی مرضی کے مطابق فیصلے کیے جائیں، بار بار کہہ رہے ہیں اس مسئلے پر بحث کرائی جائے، جھگڑا انضمام کا نہیں، این ایف سی کے تحت نوے ارب روپے فاٹا میں خرچ کیے جانے ہیں،خیبرپختو نخوا کے لوگوں کولا کر کہا جاتا ہے فاٹا کے لوگوں نے دھرنا دیا،فاٹا کا دشمن نہیں، ملک کی بہتری کیلئے سوچ رہا ہوں
انہوں نے کہا کہ قانون ہم نے پاس کرنا ہے،مستقبل کا فیصلہ ہم نے کرنا ہے،انتخابی اصلاحات ایکٹ میں پورے ایوان سے اجتماعی گناہ ہوا، دو اہم واقعات ابھرے جس نے ملک اور امت کوجنجھوڑا،ہم سب آقائے دوجہاں سے یکساں محبت کرتے ہیں، ہنگامےکےدوران جیب کترے نے جیب کاٹی،جس نےیہ چوری کی ہے اس کا پتہ لگانا چاہیے
فضل الرحمان نے کہا کہ دو ہزار بارہ سے یہ موقف ہے فاٹا کو صوبے میں ضم کیا جائے،آئین کی چار شقیں ہیں جو قبائل سے متعلق ہیں،،لیکن مسئلے پربحث کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی،،اب اس مسئلےکے بہت سے خفیہ پہلو سامنے آرہے ہیں
مولانا فضل الرحمان نے ایک بڑا مطالبہ کردیا۔
Oct 11, 2017 | 15:36