آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے معیشت اور سلامتی سے متعلق سیمینار سے خطاب میں کہا کہ روس کے پاس ہتھیاروں کی کمی نہ تھی وہ کمزور معیشت کے باعث ٹوٹا۔ آج کے پاکستان کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ بیرونی اداکار ہماری سکیورٹی ترجیحات کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ ان ترجیحات کا سی پیک سمیت ہمارے معاشی مستقبل سے نہایت گہرا تعلق ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ سی پیک صرف انفراسٹرکچرز اور پاور پراجیکٹس کا مجموعہ نہیں۔ یہ وسطی اور جنوبی ایشیا کی ترقی کا پلیٹ فارم ہے۔ سی پیک قومی مفاد کا معاملہ اور ہمارے عوام کا مستقبل ہے۔ مخالفت کے باوجود اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ جنرل باجوہ نے کہا ہمسایہ ملک مخصوص سکیورٹی چیلنجز سے جان چھڑانے میں ناکام ہو چکا ہے۔ پختہ یقین رکھتا ہوں خطہ ایک ساتھ ڈوبے گا یا ایک ساتھ ابھرے گا۔ مشرقی اورمغربی ہمسایوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہماری منازل ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ عدم اعتماد کی فضا ختم کیے بغیر ہم اپنے عوام کیلیے امن اور ترقی کا تصور نہیں کرسکتے۔ آرمی چیف نے کہا ٹیکس اصلاحات، اقتصادی دستاویزکاری، برآمدات میں اضافے سے ہمارا گروتھ ریٹ ہماری آبادی سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ ترقی کے اس سفرمیں بلوچستان،گلگت بلتستان،اندرون سندھ،فاٹا،جنوبی پنجاب کو ساتھ ملانا ہوگا۔ کاروباری افراد کو چاہیے کہ وہ اشیا کی پیداوار بڑھائیں اور انہیں زیادہ سے زیادہ درآمد کریں۔ سکیورٹی کے محاذ پر ہم نے اپنے حصے کا کام کر دیا اب قدم اٹھانے کی باری صنعتکاروں کی ہے وہ پاکستانی مصنوعات کو دنیا میں پھیلا دیں۔
مشرق اور مغرب والے ہمسائے جان لیں اکٹھے ڈوبیں گے یا اکٹھے ابھریں گے۔ ہماری منزل ایک ہے:آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ
Oct 11, 2017 | 19:55