لندن فلیٹس نوےکی دہائی سےشریف خاندان کےاستعمال میں ہیں نوےکی دہائی کےبعد فلیٹس کی ملکیت میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی,بی بی سی رپورٹ

Jan 13, 2017 | 20:21

پاناما کیس میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے, بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فئیر میں فلیٹس نوے کی دہائی میں خریدے گئے, جس کے بعد ان کی ملکیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی, یہ فلیٹس دو آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کے نام پر خریدے گئے, بی بی سی کے مطابق لندن میں جائیداد کی خرید و فروخت کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے کی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ مے فیئر میں پہلا فلیٹ سترہ ایون فیلڈ ہاؤس، یکم جون انیس سو ترانوے کو نیسکول لمیٹڈ نے خریدا تھا۔ایون فیلڈ ہاؤس ہی کی عمارت میں دوسرا فلیٹ نمبر سولہ، اکیتس جولائی انیس سو پچانوے کو نیلسن انٹر پرائز لمیٹڈ نے خریدا۔ یہ وہی فلیٹس ہیں جہاں جلا وطنی کی زندگی بسر کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کے ساتھ میثاقِ جمہوریت کو حتمی شکل دی تھی۔۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی سے یہ فلیٹس نیسکول اور نیلسن کے نام پر ہی ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کی ملکیت کا اعتراف وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کر چکے ہیں, مے فیئر اپارٹمنٹس کے اسی بلاک میں ایک اور فلیٹ 'بارہ اے' ایک برطانوی کمپنی، فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے, اس کمپنی کے ڈائریکٹر وزیرِ اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز ہیں, فلیگ شپ انویسٹمنٹ نے ایون فلیڈ ہاؤس میں فلیٹ نمبر بارہ اے انتیس جنوری دو ہزار چار میں خریدا تھا, دستاویزات کے مطابق حسن نواز نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ کمپنی دو ہزار ایک میں بنائی تھی اور اس پر ان کا جو پتہ درج ہے وہ پارک لین کے فلیٹ کا ہی ہے, حسن نواز چار دیگر کمپنیوں کوئنٹ پیڈنگٹن لمیٹڈ، کوئنٹ گلاسٹر پیلس لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ اور کیو ہولڈنگز لمیٹڈ کے بھی ڈائریکٹر ہیں اور ان سب کمپنیوں پر بھی ایون فیلڈ ہاؤس کے فلیٹ کا پتہ ہی دیا گیا ہے,سپریم کورٹ میں زیر سماعت پاناما لیکس کے کیس میں اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ لندن کے یہ فلیٹس پہلے دن سے وزیراعظم کے خاندان کی ملکیت ہے اور یہ کرپشن کے پیسے سے خریدے گئے , جبکہ شریف خاندان کے مطابق نیسکول اور نیلسن کمپنیاں قطر کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کے تحت بنائی گئیں، فلیٹس خریدتے وقت کمپنیوں کے اکثریتی شیئرز قطر کے شاہی خاندان کے پاس تھے، یہ فلیٹس شریف خاندان کو ملنے والے منافع کے تحت دو ہزار پانچ میں ملے, اس سارے کیس کی بنیاد اسی ایک نقطے پر ہے کہ لندن فلیٹس شریف خاندان نے کب خریدے اور کب ان کی ملکیت میں آئے

مزیدخبریں