بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ دونوں ممالک کوکشیدگی کے بجائے امن کو ترجیح دینا ہوگی تاہم انہوں نے مذاکرات کیلئے پر امن ماحول کو ناگزیر قرار دیا ۔ انہوں نے پاکستانی بیمار بچے کو بھارت آنے کی اجازت دینے کو خیر سگالی انسانی جذبے سے تعبیر کیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان تلخیاں اپنی جگہ لیکن ہمسائیگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے حالیہ دنوں مذاکرات کی پھر کوشش کی ہے لیکن مذاکرات کیلئے مناسب ماحول ناگزیر ہے جس کیلئے پاکستان کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی ۔انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کیلئے سرحد پار دراندازی کا خاتمہ لازمی شرط ہے کیونکہ جب تک دراندازی جاری رہیگی امن مذاکرات نہیں ہوسکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ عالمی فورموں میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کی پاکستان کو اب عادت ہو گئی ہے حالانکہ بھارت پہلے ہی یہ واضح کر چکاہے کہ کشمیر مسئلے پر تیسرے فریق کی ثالثی کا سوال ہی نہیں ۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے دو ٹوک الفاظ میں وزیراعظم پاکستان نوازشریف کی پیش کش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیش کش کو بھارت مشروط کرنے کے حق میں نہیں ہے لیکن وقت کی ضرورت ہے کہ جب تک پاکستان سرحد دراندازی کو بند نہیں کریگا امن مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں اور نہ ہی یہ سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی پیش کش کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں لیکن مذاکرات کی بحالی کیلئے شرط اولین ہوگی کہ پاکستان اپنی سر زمین کو بھارت مخالف سرگرمیوں کیلئے اجازت نہ دے اور اس سلسلے میں بھارت کو جب یقین دہانی ہوگی کہ اب سرحد پار سے بھارت مخالف کوئی سرگرمی نہیں ہورہی ہے تو پھر امن مذاکرات کیلئے میز سجایا جا سکتا ہے ۔
دونوں ممالک کوکشیدگی کے بجائے امن کو ترجیح دینا ہوگی۔ سشما سوراج
Jun 15, 2017 | 13:31