پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں غیرملکیوں کی جانب سے شہریت حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے جہاں 461 بھارتیوں سمیت امریکا، برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور دیگر کئی ممالک کے باشندے بھی شہریت حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان میں امن کی واپسی سے عالمی سطح پر ساکھ میں بہتری ہوئی ہے اورگزشتہ چند برسوں میں 635 غیرملکیوں نے پاکستان کی شہریت حاصل کی۔
اعلامیے کے مطابق شہریت کے لیے رابطہ کرنے والے 150غیرملکیوں کی درخواستوں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں پاکستان کی شہریت حاصل کرنے والوں میں سرفہرست بھارتی شامل ہیں اور اس دوران 461 بھارتیوں نے پاکستان کی شہریت حاصل کی۔
پاکستان کی شہریت حاصل کرنے والے دیگر غیرملکی افراد میں دوسرے نمبر پر افغانستان، تیسرے نمبر پر سری لنکا، چوتھے نمبر پر برطانیہ اور پانچویں نمبر پر امریکا کے شہری شامل ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق 43 افغان، سری لنکا سے تعلق رکھنے والے 22 افراد شامل ہیں۔
برطانیہ سے 15، امریکا سے10، بنگلہ دیش سے 14 اور 12 فلپائنی باشندوں نے پاکستانی شہریت حاصل کی اس کے علاوہ کینیڈا، جاپان اور مصرسے تعلق رکھنے والے 4،4 افراد نے پاکستانی شہریت حاصل کی۔
سوئٹزرلینڈ اور انڈونیشیا سے بھی 6،6 افراد نے پاکستانی بننے کا اعزاز حاصل کیا، اسی طرح سے عراق سے 4، ایران اور نیپال سے 3،3، فرانس، مالدووا، روس، ازبکستان سے بھی 2،2 افراد بھی پاکستانی بن گئے۔
پاکستانی شہریت حاصل کرنے والوں میں ترکی، آسٹریلیا، سنگاپور، آذربائیجان، کمبوڈیا، اریٹیریا، اٹلی، قازقستان، کویت، کینیا، کرغیزستان، لبنان، میانمار، صومالیہ، شام اور زیمبیا کے باشندے بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ستمبر 2018 میں اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پناہ گزینوں کے بچوں اور افغانی اور بنگالیوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا تھا جس پر تنقید بھی کی گئی تھی۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کراچی میں 50 سال سے زائد عرصے سے بنگالی رہائش پذیر ہیں لیکن ان کو شہریت نہیں دی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو واپس جانا چاہیے لیکن پاکستان کے قانون کے مطابق جو بچے پاکستان میں پیدا ہوتے ہیں، ان کا حق ہے کہ انہیں پاکستانی شہریت دی جائے، یہ قانون صرف ہمارے یہاں نہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں ہے۔
وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریت کے معاملے پر پناہ گزینوں کےلیے الگ قانون ہے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ 45 سے 50 سال سے بنگالی اس ملک خاص طور پر کراچی میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں، نہ انہیں شہریت دے رہے ہیں اور نہ انہیں صحیح نوکری دی جارہی ہے، لہٰذا میں انسانیت کے تحت کہہ رہا ہوں کہ انہیں شہریت دینی چاہیے اور اگر آج ان کا فیصلہ نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔
عمران خان نے سوال کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہاجرین یا بنگالیوں کے جو بچے پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں ان کے لیے کیا کرنا ہے؟ بین الاقوامی قوانین ہیں کہ پناہ گزینوں کو زبردستی ملک بدر نہیں کرسکتے لیکن جو لوگ یہاں ہیں ان کے لیے کوئی نہ کوئی پالیسی بنانا پڑے گی کیونکہ وہ یہاں بغیر شہریت کے نہیں رہ سکتے۔