نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ از خود نوٹس کا اختیار بہت کم استعمال کروں گا اور سوموٹو کا اختیار صرف وہاں استعمال کیا جائے گا جہاں کوئی دوسرا حل نہیں ہوگا۔سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی، انہیں سیاسی، سماجی، معاشرتی اور آئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا رہا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ساتھ پچھلے 20 سال سے ہوں اور ہم دونوں ایک ساتھ لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے، ہم ایک ساتھ جڑے بچوں کی طرح ہیں جو آج الگ ہو جائیں گے، کسی سرجری کے ساتھ نہیں بلکہ آئین کے تحت الگ ہوں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی انسانی حقوق سے متعلق خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، انہوں نے معاشرتی اور آئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کیا۔انھوں نے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کی انسانی حقوق کے حوالے سے خدمات یاد رکھی جائیں گی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میں بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرح ملک کا قرضہ اتارنا چاہتا ہوں، 3 ہزار ججز 19 لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل کو دورکرنے کی کوشش کروں گا، ماتحت عدلیہ میں برسوں سے زیرالتوا مقدمات کے جلد تصفیہ کی کوشش کی جائے گی، غیر ضروری التوا کو روکنے کے لئے جدید آلات کا استعمال کیا جائے گا، مقدمات کی تاخیر کے خلاف ڈیم بناوں گا، عرصہ دراز سے زیر التوا مقدمات کا قرض اتاروں گا۔نامزد چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہیں، سو موٹو کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا، سوموٹو کا اختیار صرف وہاں استعمال کریں گے جہاں کوئی دوسرا حل نہیں ہوگا، فوج اور حساس اداروں کا سویلین معاملات میں کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے، ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتا ہے، کوشش کریں کہ سول عدالتوں میں جلد فیصلے ہوں۔انھوں نے کہا کہ پچھلے ادوار میں ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پیدا کی گئی، ملک کی ترقی کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے، جمہوری استحکام کے لیے تمام ریاستی اداروں کا فعال ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے کہ کس ادارے نے کہاں دوسرے کے کام میں مداخلت کی؟، عدلیہ نے کہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہا ہے، میں آخری دم تک لڑوں گا، مقننہ کا کام صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈز دینا یا صرف ٹرانسفر پوسٹنگ کرنا نہیں، صدر پاکستان کی سربراہی میں چارٹر آف گورننس پر بحث کی ضرورت ہے۔ہائیکورٹس کو متنبہ کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتِ عالیہ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہیں۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس میں 17 میں سے 16 ججز نے شرکت کی، جسٹس منصور علی خان ریفرنس میں شریک نہ ہوئے۔
از خود نوٹس کا اختیار بہت کم استعمال کروں گا۔ نامزد چیف جسٹس
Jan 17, 2019 | 15:13