گزشتہ ہفتہ وطن عزیز پر بہت بھاری گزرا۔۔ دہشت گردوں نے چاروں صوبوں اور قبائلی علاقوں میں دھماکے کیے, ان کارروائیوں میں پولیس۔۔ فوج۔۔ ججزاور عوام کو نشانہ بنایا گیا, اور سو سے زائد افراد شہید ہوئے, آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کا پاکستان کے سرحدی علاقوں سے صفایا ہوا تو انہوں نے سرحد پار افغانستان میں اپنے ٹھکانے بنا لیے, افغان حکومت کو متعدد بار آگاہ کرنے کے باوجود دہشت گردوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس پر فورسز نے خود ایکشن لینے کا فیصلہ کیا، افغانستان کے اندر کارروائی میں سب سے بڑی رکاوٹ نیٹو فورسز تھیں، سپہ سالار نے سانحہ سیہون کے اگلے روز افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کو فون کر کے افغانستان سے پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی پر تحفظات سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ دہشت گرد کارروائیاں پاک فوج کی تحمل کی پالیسی کا امتحان ہے، ذرائع کے مطابق جنرل جان نکلسن کو افغانستان کے اندر کارروائی کا پیغام دے دیا گیا جس کے بعد جماعت الاحرار کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا, ذرائع کے مطابق افغان حکام پر واضح کیا جا چکا ہے کہ پاکستان اب مزید نقصان برداشت نہیں کرے گا۔۔ پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے جہاں سے ملیں گے وہیں پر جوابی کارروائی ہو گی،،، سرحد پار ہونے والی کارروائی اسی سلسلے کی کڑی ہے
دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے سرحد پار کارروائی کا فیصلہ
Feb 19, 2017 | 22:27