ویسے تو دنیا میں زہریلے جانوروں اور زہریلے حشرات سے بھری پڑی ہے۔ جس کی مثال نہیں ملتی اور انہیں کے زہر سے بہت سی بیماریوں کا اعلاج وابستہ ہے۔ اسی طرح کا ایک کیڑا بچھو ہے جس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں ایک بچھو کی کی ایسی قسم بھی ہے جو بہت زہریلہ ہے جس کا ’’لیوریئس کوانکوسٹیریئس‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس کا زہر دنیا کے مہنگے تریں زہروں میں شمار ہوتا ہے اس لئے اسے جان لینے والا بچھو بھی کہا جاتا ہے اس خطرناک ترین بچھو کا تعلق بچھوؤں کے خاندان ’’بوتھائی ڈی‘‘ سے ہے یہ زیادہ تر فلسطین اور اسرائیل میں پایا جاتا ہے۔ اگرایک بار کوئی اس بچھو کے زہر کا نشانہ بن گیا تو اسے بچانا نہایت مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بچھو کا زہر دنیا میں سب سے مہنگا ہے۔ اور یہ دنیا کا خطرناک ترین بچھو ہے جس کی وجہ سے اس کا زہر دنیا میں سب سے مہنگا ہے۔
اس بچھو کا تعلق بچھووں کی خاص اور خطرناک فیملی سے ہے جس کو ’بوتھائی ڈی‘‘ کہا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اسے ڈیتھ اسٹاکر کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا رنگ پیلا ہوتا ہے اس کا سائز 30 سے 77 ملی میٹر تک لمبا ہوتا ہے۔ اور یہ زیادہ تر شمالی افریقہ اور وسطی ایشیا کے ریتلے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
یہ خطرناک بچھو اپنے قیمتی زہر کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ جس کی ایک لیٹر زہر کی قیمت تقریباً 10.5 ملین ڈالر (1 ارب 10 کروڑ 63 لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ یعنی اس کا صرف ایک گیلن تقریباً 5 ارب 15 کروڑ روپے کا ہوتا ہے۔
تاہم خطرناک ہونے کے ساتھ اس بچھو کا زہر بہت کارآمد بھی ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل گریوٹز کے مطابق اس زہر کا استعمال بہت سی طبی تحقیقات اور علاج میں کیا جا رہا ہے۔ اس زہر میں کچھ ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو درد کش ادویہ کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ 2013 میں شائع ہونے والی فریڈ ہچنسن کینسر ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بچھو کا زہر کینسر والے خلیوں کو بننے سے روکتا ہے۔
ان بچھوؤں کا زہر نکالنے کےلیے لیبارٹری میں انہیں کرنٹ دیاجاتا ہے جس کے باعث بچھوؤں کا زہر ان کے ڈنک میں آجاتا ہے جسے ایک بوتل میں محفوظ کرلیا جاتا ہے۔ تاہم یہ عمل بہت پیچیدہ ہے اور ایک وقت میں ایک بچھو کے ڈنک سے صرف ایک بوند زہر نکلتا ہے۔ اس صورت میں ایک لیٹر زہر نکالنے کےلیے تقریباً 1000 سے زائد بچھو درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان بچھوؤں کے ایک لیٹر زہر کی قیمت 110 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔
واضح رہے کہ اس زہر کا اثر براہ داست دماغ پر ہوتا ہے اور اسی خاصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس زہر پر مزید تحقیق جاری ہے۔ دماغ اور اعصاب پر اثر کرنے والے زہروں کو ’’نیورو ٹاکسنز‘‘ کہا جاتا ہے جو ہلاکت خیز ہونے کے ساتھ ساتھ علاج میں مفید بھی ثابت رہتے ہیں، بشرط یہ کہ انہیں احتیاط سے اور بہت ہی کم مقدار میں استعمال کیا جائے۔
جان بچانے والے زہر کا مالک ایک خطرناک کیڑا
Oct 23, 2017 | 11:27