لاہور( حافظ محمد عمران /نمائندہ سپورٹس) نہ افسر شاہی کے خرچے کم ہوئے نہ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ خسارے سے نکلا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدیداروں کی شاہ خرچیوں کی باز گشت پارلیمنٹ کی راہداریوں میں بھی زیر بحث رہتی ہے لیکن کرکٹ بورڈ کے اخراجات میں کسی طور کمی نہیں آئی۔ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونیکی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو سخت مالی مسائل کا سامنا بھی رہتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان متعدد بار میڈیا میں مالی مسائل کا ذکر کر چکے ہیں بھارت کیساتھ کرکٹ سیریز کا نہ ہونا بھی مالی مسائل کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ مالی مسائل اور آمدنی کے ذرائع کم ہونے کے باوجود بھاری تنخواہوں پر من پسند افراد کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اخراجات کم نہیں ہوتے اور خسارے سے نکلنے کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آتا۔ذرائع کیمطابق رواں مالی سال میں بھی کرکٹ بورڈ کو ایک ارب اکتیس کروڑ سے زائد خسارے کا سامنا رہا ہے۔ سال بھر میں کرکٹ اور اسکے انتظامی معاملات پر پانچ ارب پینتالیس کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے ہیں۔ اس دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کی کل آمدن چار ارب انتالیس کروڑ روپے سے زیادہ رہی۔کرکٹنگ اخراجات کی مد میں چار ارب ستائیس کروڑ سے زائد خرچ کیے گئے جبکہ نان کرکٹنگ اخراجات کی مد ایک ارب سترہ کروڑ سے زائد کے اخراجات آئے۔ آمدن اور اخراجات کی تفصیلات آج کرکٹ بورڈ کی جنرل باڈی میٹنگ پیش کی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ سیزن ٹو پر ایک ارب چوبیس کروڑ سے زائد کے اخراجات ہوئے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرکٹنگ آمدن کے ذرائع ہوم سیریز، پاکستان سپر لیگ، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ٹورنامنٹس، سپانسر شپ، اشتہارات، کرائے اور سرمایہ کاری کی مد میں منافع شامل ہے۔
آمدنی اٹھنی اور خرچہ روپیہ پی سی بی کا وہی شاہی رویہ ایک ارب سے زائد کا خسارہ
May 25, 2017 | 11:43