تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی لڑائی 5ویں روز میں داخل، ملائیشیا میں جنگ بندی مذاکرات طے

Jul 28, 2025 | 16:40

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان متنازع سرحد پر کئی علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں، فریقین کے درمیان لڑائی پانچویں روز میں داخل ہو گئی ہے، دونوں ملک ملائیشیا میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کریں گے۔قطری نشریاتی ادارے کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کے دو متحارب ممالک کے رہنما ملائیشیا میں جنگ بندی کے مذاکرات کر یں گے، تاکہ اس لڑائی کو روکا جا سکے جس میں اب تک کم از کم 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دونوں جانب سے 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیر اعظم پھومتھم ویچایچائی اور کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیت کوالالمپور میں مذاکرات کے لیے ملاقات کر رہے ہیں، چین سے بھی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ان مذاکرات میں وفد بھیجے گا، جن کی میزبانی ملائیشیا کر رہا ہے اور امریکا ان کی حمایت کر رہا ہے۔پیر کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں ہن مانیت نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد تھائی لینڈ کے ساتھ جاری تنازع میں فوری جنگ بندی حاصل کرنا ہے۔تاہم پھومتھم نے پیر کو بنکاک سے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں یقین نہیں کہ کمبوڈیا نیک نیتی سے کام لے رہا ہے، ان کے مسئلہ حل کرنے کے طریقے سے ایسا نہیں لگتا، انہیں خلوصِ نیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جس کا ہم مذاکرات کے دوران جائزہ لیں گے۔ادھر تھائی فوج کے ترجمان کرنل ریچا سکسوانن نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ سرحد پر جھڑپیں جاری ہیں، اور طلوع آفتاب کے وقت کمبوڈیا کے صوبے اوڈار میئنچی کے شہر سمرونگ میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔اتوار کو تھائی لینڈ نے کہا تھا کہ کمبوڈیا کی جانب سے سساکیت صوبے پر راکٹ فائر کیے جانے سے ایک شخص ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا، تھائی فوج نے یہ بھی اطلاع دی کہ کمبوڈیائی سنائپرز ایک متنازع مندر میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں، اور یہ الزام عائد کیا کہ پنوم پن نے سرحد کے ساتھ اپنی فوج میں اضافہ کیا ہے اور تھائی سرزمین پر راکٹ داغے ہیں۔کمبوڈیا کی وزارت دفاع کی ترجمان مالی سوشیٹا نے پیر کے روز تھائی لینڈ پر الزام لگایا کہ وہ کافی تعداد میں فوج تعینات کر رہا ہے، اور بھاری ہتھیاروں سے کمبوڈیائی علاقے پر فائرنگ کر رہا ہے۔سوشیٹا کا دعوی ہے کہ پیر کو طلوعِ فجر سے قبل تھائی فوج نے قدیم تا موئن تھوم اور تا کوائی مندروں کے قریب علاقوں کو نشانہ بنایا، جنہیں کمبوڈیا اپنی ملکیت سمجھتا ہے، لیکن ان پر تھائی لینڈ دعوی کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تھائی فوج نے فضائیہ کے ذریعے کمبوڈیائی علاقے پر دھوئیں کے بم بھی گرائے اور بھاری ہتھیاروں سے حملے کیے، لیکن کمبوڈیائی افواج نے کامیابی سے حملے پسپا کر دیے۔ملائیشیا کی وزارت خارجہ شدید دبا میں تھی، گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم انور ابراہیم نے امن معاہدہ کروا دیا ہے، لیکن تھائی وزارت خارجہ نے فورا اس کی تردید کر دی۔چینگ کے مطابق اس کے باوجود، ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور نقل مکانی کرنے والے افراد کی بڑی تعداد دونوں رہنماں کو بحران کو پرامن طور پر حل کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکی اہلکار ملائیشیا میں امن کوششوں میں مدد کے لیے موجود ہیں، جب کہ انور نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی توجہ فوری جنگ بندی کے حصول پر مرکوز ہے۔

مزیدخبریں