ایران کو جوہری معاہدے سے متعلق امریکہ سے کوئی تحریری تجویز موصول نہیں ہوئی۔ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ تہران کو امریکہ کی جانب سے کسی ممکنہ جوہری معاہدے کے حوالے سے کوئی تحریری تجاویز موصول نہیں ہوئی ہیں۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو ایسی ایک تجویز موصول ہوئی ہے۔ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر مزید کہا کہ ایران کو کوئی تجویز "براہ راست یا بالواسطہ" موصول نہیں ہوئی ہے۔ اس وقت جو پیغامات ہم تک اور دنیا تک پہنچ رہے ہیں وہ اب بھی مبہم اور متضاد ہیں۔ تاہم ایران اپنے موقف میں پختہ اور واضح ہے کہ ہمارے حقوق کا احترام کریں، اپنی پابندیاں اٹھائیں تو ہم ایک معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ایسا منظرنامہ نہیں ہے جس میں ایران پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کے اپنے جائز اور حاصل شدہ حق سے دستبردار ہو جائے۔ یہ وہ حق ہے جس کی ضمانت جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تمام ارکان کو حاصل ہے۔ عباس عراقچی نے اپنے پیغام کا اختتام اس جملے پر کیا کہ ہم ہمیشہ باہمی احترام پر مبنی مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم کسی بھی قسم کے حکم یا جبر کو ہمیشہ مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل ہی ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے واشنگٹن کی جانب سے ایک تجویز موصول ہوئی ہے اور وہ جانتا ہے کہ اسے دہائیوں پرانے اس تنازع کو حل کرنے کے لیے تیزی سے حرکت کرنی ہوگی۔ متحدہ عرب امارات سے روانگی کے بعد امریکی صدارتی طیارے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کے پاس ایک تجویز ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں تیزی سے حرکت کرنا ہوگی ورنہ ناقابل برداشت نتائج ہوں گے۔