فوج میں بھی احتساب کاعمل شروع.کرپشن میں ملوثpak armyکے12افسران برطرف :ذرائع

Apr 21, 2016 | 15:38

سپہ سالار کا دبنگ اقدام،،کرپشن کیخلاف کارروائی کا عمل گھر سے شروع کردیا، پاک فوج میں اندرونی احتساب کا نظام فعال ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے کرپشن کے الزامات پر پاک فوج کے بارہ افسران کو برطرف کردیا،ذرائع کے مطابق برطرف کسے جانے والے فوجی افسران میںایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک میجرجنرل ، پانچ بریگیڈئیر، تین کرنل اور ایک میجر بھی شامل ہے، برطرف کئے جانے والے تمام افسران کی تمام مراعات ختم کر دی گئیں،جبکہ تمام فوجی افسران کو کرپشن کی تمام رقوم واپس کرنے کی ہدایت کی ہے۔۔۔ برطرف کیے جانے والوں میں لیفٹینٹ جنرل عبید اللہ خٹک، میجر جنرل اعجاز شاہد، بریگیڈئیر حیدر، بریگیڈیئرعامر، بریگیڈیئراسد، بریگیڈیئرسیف اللہ، کرنل حیدر ، میجرنجیب، شامل ہیں۔۔۔ ان افسران نےفرنٹیئرکانسٹیبلر ی میں خدمات انجام دیں۔۔۔آرمی چیف نے منگل کے روز سگنل رجمنٹل سینٹر کوہاٹ کا دورہ کیا تھا، اپنے خطاب کے دوران آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی کیلئے ہر سطح پر بلاامتیاز احتساب کرنا ہوگا جب تک کرپشن کو جڑ سے نہیں اکھاڑا جاتا اس وقت تک ملک میں مکمل امن قائم نہیں ہوسکتا آرمی چیف نے یقین دلایا تھا کہ پاک فوج احتساب کے لئے ہر بامقصد کوشش کی مکمل حمایت کرے گی

آرمی ایکٹ کے مطابق کرپشن کے الزام میں برطرف فوجی افسران چالیس روز میں اپیل کرسکتے ہیں، الزامات ثابت ہونے پر فوجی افسروں سے تمام مراعات اور سرکاری اعزازت فوری طور پر واپس لی جائیں گی، جبکہ ان کی سروس بھی ضبط کر دی جائے گی۔۔۔


آرمی ایکٹ کے مطابق فوج میں کرپشن کے الزامات میں برطرف کئے جانے والے افسران یا جوانوں کیلئے مختلف نوعیت کی سزائیں دی جاتی ہیں، الزامات کے بعد کسی بھی افسر کو برطرف کرکے ان کے رینک، میڈل، اعزازات، ایوارڈز اور پنشن سمیت تمام مراعات واپس لے لی جاتی ہیں۔۔۔ برطرف ہونے والا افسر یا جوان الزامات کے خلاف اپیل کرسکتا ہے، جس پر انکوائری بورڈ کیس کی تحقیقات کرتا ہے، الزامات ثابت ہونے پر ناصرف جبری رخصت پر بھیج دیا جاتا ہے بلکہ برطرف افسر اپنے نام کے ساتھ آرمی کا رینک رکھنے کے مجاذ بھی نہیں رہتا،الزامات ثابت ہونے کے بعد رینک کی مناسبت سے کورٹ مارشل کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے

مزیدخبریں