مغلیہ دور حکومت تو قصہ پارینہ بن گئی لیکن ان کی جانب سے تعمیر کرائی گئی خوبصورت عمارتیں آج بھ ہر خاص و عام سے داد تحسین وصول کر رہی ہیں۔
لاہور سے 35 کلومیٹر کی مسافت پرہرن مینار انسان جانور دوستی اور پیار کا لازوال نمونہ ہے۔ 1605 عیسوی میں دوران شکار شہنشاہ جہانگیر کا پالتو ہرن منسراج یعنی ہرنوں کا بادشاہ شہنشاہ کے اپنے ہی تیروں کا شکار ہو گیا جس پر غم زدہ ہو کر شہنشاہ نے ہرن کو اسی جگہ دفن کرکے وہاں ایک یادگار تعمیر کرکے اس کا نام ''ہرن مینار'' رکھ دیا۔ دیگر مغلیہ عمارتوں کی طرح ہرن مینار بھی مغلیہ تعمیراتی حسن اوڑھے ہوئے ہے۔ 1607 عیسوی میں مینار کی تعمیر مکمل ہوئی۔ ہرن مینار کے مشرقی سمت پر واقع وسیع وعریض تالاب کے وسط میں بارہ دری دیکھنے والوں کے دل موہ لیتی ہے۔ بارہ دری تک پہنچنے کے لیے اکیس محرابوں پر مشتمل راستہ ہے۔ یہ شاندار عمارت شہنشاہ جہانگیر کے حکم پر ہرن مینار کی تعمیر کے تیرہ سال بعد 1620 میں تعمیر کیا گیا۔ سنگ مرمر سے بنی یہ دلکش اور خوبصورت عمارت چار سو سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود سیاحوں کے لیے ایک پرکشش جگہ ہے۔ اندرون ملک سمیت بیرون ممالک سے سیاح جہاں پر آکر اپنے ثقافتی ورثہ کو دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتے پی ٹی سی