محمد علی سانس کی تکلیف کے باعث ایریزونا کے فینکس ہسپتال میں زیر علاج تھے ۔ ڈاکٹرز نے عظیم باکسر کے اگلے چند گھنٹے اہم قرار دیے تھے ۔ اس سے پہلے 2015 اور 2014 میں بھی محمد علی تشویش ناک حالت میں ہسپتال میں داخل ہوئے،،محمد علی کو گزشتہ دس برس سے پارکنسن کا عارضہ لاحق تھا جس کے باعث انہیں رعشہ آتا تھا ،،اہل خانہ کے مطابق سابق عظیم باکسر گزشتہ ایک ہفتے سے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں تھے ،،دوران علاج انہیں مصنوعی تنفس بھی فراہم کیا گیا لیکن ان کی حالت نہ سنبھل سکی ،،ان کے اہل خانہ کے مطابق ان کی تدفین ان کے آبائی شہر کینٹکی کے لوئس ول میں ہوگی۔سابق ہیوی ویٹ چیمپیئن محمد علی کے ترجمان نے تصدیق کی تھی کہ سانس کی تکلیف کے باعث ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ جمعے کو ان کی صحت کے بارے میں تشویش ناک خبریں سامنے آئی تھیں لیکن سانس کی تکلیف اور پرانی بیماری پارکنسن نے معاملے کو مزیدہ پیچیدہ بنا دیا تھا۔
دنیائے باکسنگ کا عظیم ترین نام محمد علی اس دنیا میں نہیں رہے ،،کیسیئس کلے کے گھر پیدا ہونیوالا ایک عیسائی لڑکا کیسے اس کرہ ارض کا مقبول اور نیک نام ترین انسان بنا
محمد علی 17 جنوری 1942 کو امریکی ریاست کنٹکي کے شہر لوئسویل کے ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئےان کا عیسائی نام کیسیئس کلے تھا ۔ 6فٹ تین انچ قد کے محمد علی نے روم اولمپکس میں اپنا پہلا گولڈ میڈل جیتا ۔فروری 1964ء میں کیسیئس کلے نے باکسنگ میں اس وقت کے عالمی چیمپیئن سونی لسٹن کو کھلا چیلنج کیا اور انہیں چھٹے راؤنڈ میں شکست دی۔
جو فریزیئر اور محمد علی کے درمیان ہونیوالا مقابلہ صدی کی بہتری لڑائی کے نام سے مشہور ہےاکتوبر 1974ء میں انہوں نے جارج فورمین کو شکست دیکر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کرلی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی1975ء میں محمد علی نے باقاعدہ اسلام قبول کرلیا۔باکسنگ میں محمد علی کی زندگی 22 سال رہی،انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ کیے ان کی سات بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں ،انہوں نے چار شادیاں کیں
محمد علی سیاہ فام تھے اور امریکہ میں نسلی تعصب کیخلاف ایک بڑی آواز بن کر اٹھے تھے ،،محمد علی نے تمام عمر سیاہ فام امریکیوں کے حقوق کیلیے آواز اٹھائی اور اس کی پاداش میں تکلیفیں برداشت کرتے رہے
دنیائے باکسنگ کے سدا بہار ہیرو محمد علی کو حقیقی عظمت اس وقت حاصل ہوئی جب 1960ء میں روم اولمپِک میں انہوں نے سونے کا تمغا جیتا۔تمغا جیتنے کے بعد جب محمد علی اپنے شہر واپس آئے تو وہ نسلی امتیاز کا شکار ہوگئے۔ ایک ریستوران میں انہیں اس لئے نوکری نہ مل سکی کیونکہ وہ سیاہ فام تھے اور اس واقعے کے نتیجے میں انہوں نے اپنا سونے کا تمغا دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھاجنگ ویت نام کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کردیا گیا اور 5 سال کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں سزا سے مستثنٰی قرار دیا گیاحیرت انگیز طور پر ویسٹ انڈین کھلاڑی ڈیوین براوو نے اپنے مقبول عام گانے چیمپیئنز میں تمام سرکردہ سیاہ فام شخصیات کا نام لیا لیکن اس گانے میں کہیں بھی محمد علی کا نام نہیں اور ایسا شاید اس لیے ہے کہ محمد علی مسلمان تھے
محمد علی نے فروری انیس سو چونسٹھ میں سونی لسٹن کو شکست دے کر نیشن آف اسلام میں شمولیت اختیار کی اور انیس سوپچھتر میں اسلام قبول کر لیا ،،بحیثیت مسلمان ان کی زندگی خدمت خلق کیلیے وقف تھی ،،وہ پاکستان بھی آئے اور اپنمے ہمراہ افغان مہاجرین کیلیے امدادی سامان سے بھرا جہاز لائے تھے
سونی لسٹن کیخلاف فتح کے بعد محمد علی نے نیشن آف اسلام میں شمولیت اختیار کرلی اور اپنا نام محمد علی رکھ لیا۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ کیسیئس کلے ایک غلامانہ نام تھا۔1975 میں محمد علی نے نیشن آف اسلام چھوڑ کر باقاعدہ اسلام قبول کرلیا۔وہ پاکستان بھی آئے اور امدادی سامان سے بھرا ٹرک ساتھ لائے جا افغان مہاجرین کیلیے تھا ،،بستر علالت پر جانے سے قبل وہ اسلامی ملک کے دورے کرتءے تبلیغ اور دعوت اسلام کے ساتھ ساتھ دنیا میں جہاں بھی مسلمان مشکل مین ہوتے محمد علی وہاں پہنچ جایا کرتے تھے محمد علی ایک کامل مسلمان تھے،، ان کی 7 بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بیٹیوں میں حنا، لیلی، مریم، رشیدہ، جمیلہ، میا، خالیہ جبکہ دو صاحبزادے اسعد اور محمد جونیئر ہیں۔