امجد صابری شہید کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی نماز جنازہ لیاقت آباد نمبر 4 کی سڑک پر ادا کی گئی

Jun 23, 2016 | 14:02

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں گزشتہ روز دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے امجد صابری کی نمازجنازہ لیاقت آباد روڈ پر ارم بیکری کے سامنے ادا کی جائے گی، امجد صابری کے بڑے بھائی ثروت صابری لندن سے آج صبح لیاقت آباد میں واقع اپنے گھر پہنچے، امجد صابری کے گھر پر عزیز و اقارب اور دوست احباب سمیت لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے، امجد صابری کے چچا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ امجد صابری کے بڑے بھائی ثروت صابری کے ساتھ لندن میں رہتے ہیں، گزشتہ روز امجد پر قاتلانہ حملے کی خبر چلتے دیکھی، جس کے بعد گھر سے ان کی شہادت کی اطلاع دی گئی،،
ساٹ چچا امجد صابریسابق کرکٹر شعیب محمد کا کہنا ہے کہ امجد صابری بہت اچھے انسان اور بہت اچھے کرکٹر بھی تھے، ان کا خلا کبھی پر نہیں کیا جا سکے گا،،امجد صابری کے گھر پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، جبکہ نماز جنازہ کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی کیمرامین امجد اقبال کے ساتھ اظہر زیدی وقت نیوز کراچی


امجد صابری کے بھائی ثروت صابری کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کے حالات ٹھیک کرے۔ دعا کرتے ہیں کہ امجد صابری کے قاتل سامنے آجائیں۔ دہشتگرد درندوں سے بھی بد ترہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرمد صابری کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کی شہادت پرپوری قوم سوگوار ہے۔ قوالی کا باب کوئی بند نہیں کرسکتا۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت سے مطالبہ ہے پورے ملک کے حالات ٹھیک کرے ۔ چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کار پکڑلئے جائیں گے۔ سانحہ پشاور کے ملزمان بھی پکڑے جائیں گے۔ عام آدمی کا پرسان حال کون ہوگاثروت صابری کا کہنا تھا کہ دہشت گرد درندوں سے بھی بد ترہیں۔ امجد صابری اور دیگر بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والے سفاک ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ امجد صابری کو کسی قسم کی دھمکیاں نہیں ملیں۔ ثروت صابری کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے ملک میں امن کے قیام میں بھرپور کردار ادا کیا ہے

اک عہد ہوا تمام، قوالی کی دم توڑتی روایت کو زندہ رکھنے والے صابری خاندان کے واحد چراغ کو بجھا دیا گیا، امجد فرید صابری تو چلا گیا لیکن اپنے پیچھے سب کو اداس کر گیا۔

کراچی شہر کو اپنا کہنے والا، جن گلیوں میں آزاد گھوما کرتا تھا، جن گلیوں پر اسے مان تھا، وہی گلیاں دھوکا دے گئیں، کرم اور عطا مانگنے والی شاہانہ آواز کو دشمنوں نے ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا۔،
فن قوالی ہو یا صوفیانہ کلام  امجد فرید صابری نے جو بھی پڑھا کمال پڑھا، اپنی آواز اور سوز سے بزرگوں کے کلام کو جب گایا غضب گایا جو بھی سنتا اپنے آنسوؤں پر ضبط نہ کرپاتا۔
امجد فرید صابری انتہائی شفیق، پیار کرنے والا اور دردمند انسان تھا، اس کے در سے کبھی کوئی سوالی خالی ہاتھ نہ گیا۔ امجد صابری ایک ایسا درخشاں ستارہ تھا جس نے قوالی کی دم توڑتی روایت کو اکیلے زندہ رکھا،،، امجدفرید صابری کی صورت میں پیدا ہونے والا خلا رہتی دنیا تک پر نہ ہوسکے گا۔ ایک ایسا انسان جو خود تو چلا گیا لیکن اپنے پیچھے سب کو اداس کر گیا، امجد فرید صابری کا فن ہمیشہ دلوں میں زندہ رہے گا

مزیدخبریں