آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں تپ دق (ٹی بی) سے آگاہی کا عالمی دن
تپ دق یا ٹی بی ایسا مہلک مرض ہے جس پر تمام تر کوششوں کے باوجود بھی قابو نہیں پایا جاسکا، دنیا کی 33 فیصد آبادی کسی نا کسی طرح مرض سے متاثر ہورہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال420,000 ملین افراد ٹی بی کے جراثیم کی زد میں آتے ہیں، مرض سے متاثرہ ممالک میں بھارت سر فہرست، انڈونیشیا دوسرے، چین تیسرے، نائیجیریا چوتھے اور پاکستان پانچویں نمبر پر ہے، طبی ماہرین کے مطابق جنگوں فضائی و ماحولیاتی آلودگی اور گندگی کے باعث مرض ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھنے لگا ہے، ٹی بی کا ایک مریض 12 سے 15 افراد کو متاثر کرتا ہے۔۔۔ دوہزار پندرہ میں لاکھوں بچے تپ دق کا شکار ہوئے، جن میں ستر ہزار سے زائد بچوں نے زندگی کی بازی ہاری،،، پاکستان میں بھی مرض کا شکارافراد میں بدریج اضافہ ہورہا ہے، جس کی بنیادی وجہ اگر ایک طرف ملک میں آلودگی اور گندگی ہے تو دوسری جانب غربت کے باعث بھی مرض میں اضافہ ہو رہا ہے، طبی ماہرین کے مطابق کھانسی کے ساتھ وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہوجائے اور ہلکا بخار رہے تو فوری طور پر کسی مستند معالج سے رجوع کیا جائے, ٹی بی ایک جان لیوا مرض ضرور ہے لیکن بروقت اور مناسب علاج سے اس مرض سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے