طیب اردوان کی پارٹی کومقامی انتخابات میں بڑا دھچکہ ،ترک صدر نے شکست کا اعتراف کرلیا۔
ترکی میں گزشتہ روز ہونے والے مقامی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاسی جماعت اے کے پی دارالحکومت انقرہ میں شکست سے دو چار ہو گئی ہے۔ اب تک تقریبا تمام ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے۔ استنبول میں تاہم اے کے پی اور اپوزیشن سی ایچ پی دونوں نے کامیابی کو دعوی کیا ہے۔ ملک بھر تاہم اے کے پی بدستور سب سے بڑی سیاسی جماعت ہی ہے۔ صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق اتوار کے روز ہونے والے میونسپل انتخابات میں ان کی جماعت نے اکثریت حاصل کی ہے۔دوسری جانب انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے ترکی کے بعض شہروں میں اپوزیشن کے مقابل اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں ضرورت ہوئی وہاں ان کی جماعت انتخابی نتائج کے خلاف اپیل کرے گی۔ ایردوآن نے باور کرایا کہ حکمراں نظام کو زیادہ سرگرم بنانے کے لیے وزارتوں اور اداروں میں ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ادھر ترکی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی)کے سربراہ کمال قلیچدار اولو نے صحافیوں کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ان کی جماعت کے امیدوار تین بڑے شہروں انقرہ، استنبول اور ازمیر میں انتخابی انتخابات میں جیت گئے ہیں۔اس سے قبل استنبول کی میئر شپ کے لیے ایردوآن کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے امیدوار بن علی یلدرم نے دعوی کیا تھا کہ وہ اتوار کے روز ہونے والے انتخابات میں جیت گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم یلدرم کا یہ دعوی 98% ووٹوں کی گنتی کے بعد سامنے آیا تھا۔تاہم اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے امیدوار اکرم امام اولو نے یلدرم کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے "ہیرا پھیری" قرار دیا۔ اولو کا کہنا تھا کہ ووٹوں کی گنتی کا عمل ابھی جاری ہے۔ترکی کے ٹی وی چینلوں کے مطابق 98.8% بیلٹ بکسوں کی گنتی کے بعد سامنے آنے والے نتائج میں یلدرم کو اپنے حریف پر معمولی برتری حاصل ہے۔ یلدرم4111219 ووٹ جب کہ ان کے حریف اکرم امام اولو 4106776 ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔