کشمیری خواتین دنیا میں بدترین جنسی تشدد کا شکار
آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ کشمیر میڈیا کی جا نب سے جا ری ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںجنوری 1989ءسے اب تک قا بض بھارتی فوجیوں نے دوہزارسے زائد خواتین کو شہید کیا ۔9فیصد کشمیری خواتین جنسی استحصال کا شکار ہو ئی، 20ہزار کے قریب خواتین بیوہ ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق1989میں حریت پسندجدوجہد شروع ہونے کے بعد سے کشمیر میں خواتین کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کی گئی ، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، معذور اور قتل کیا گیا۔ کشمیری خواتین دنیا میں بدترین جنسی تشدد کا شکار ہیں۔فروری 1991میں کپواڑہ کے کنن پوش پورہ میں بھارتی فوجیوں نے 100سے زائد خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جبکہ دو خواتین آسیہ اور نیلوفر کو مئی 2009میں شوپیاں میں وردی میں بھارتی اہلکاروں نے اغوا کیا ، زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد قتل کردیا جبکہ2018میںجموں کے علاقے کٹھوعہ میں 9سالہ بچی آصفہ کی بھارتی پولیس اور ایک ہندو پجاری نے اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماوں نے ملزمان کے حق میں جلسے بھی کئے۔ ہیومن رائٹس واچ پورٹ کے مطابق زیادتی کے بیشتر واقعات محاصرے اور تلاشی کے آپریشنز کے دوران پیش آئے ۔ ایچ آر ڈبلیو کی ایک اوررپورٹ کے مطابق ، کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں نے عصمت دری کو انسداد بغاوت کے حربے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 8جولائی 2016کو کشمیری نوجوان برہان وانی کے قتل کے بعد سے سینکڑوں کشمیری نوجوان اور طلبہ اور طالبات بھارتی فورسز کی طرف سے گولیوں اورپیلٹ گنزکے استعمال سے زخمی ہو چکے ہیں ۔ ان زخمیوں میںسے انشاءمشتاق اورافرا شکور سمیت کم سے کم 70بچے اور بچیاں بینائی کھو چکے ہیں جبکہ 18ماہ کی شیر خوار بچی حبہ نثار اور 32سالہ نصرت جان کی بینائی جزوی طورپر متاثر ہوئی۔دوسری جا بب کشمیری مزاحمتی رہنماوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے سانحہ کنن پوش پورہ، اجتماعی عصمت دری اور سانحہ شوپیاں سمیت خواتین کے خلاف عصمت دری ، قتل اور انسانی حقوق کی پامالی کے دیگر واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ۔