سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نااہل قرار دینے کی شیخ رشید کی درخواست خارج کردی
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے ایل این جی معاہدے کے خلاف شیخ رشید کی درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال سے دو حکومتوں کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اور اس میں ضروری چیزوں کا خیال رکھا گیا ہوگا۔ کس آرٹیکل کے تحت وزیراعظم کو نااہل کردیں۔ ایسا کیا ہوا کہ آپ وزیراعظم کی نااہلی چاہتے ہیں۔ شیخ رشید کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کے روبرو موقف اختیارکیا کہ عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، حکومت اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ پاکستان میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر ہیں۔ ایل این جی معاہدہ پندرہ سال کے لیے کیا گیا، حکومت نے ایل این جی معاہدہ ایک شیل کمپنی کے ساتھ کیا ہے اور اس کی ہرچیز چھپائی جارہی ہے۔ معاہدے کے تحت یومیہ دولاکھ بہتر ہزار ڈالر ادا کیے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملک میں آزاد ادارے موجود ہیں۔ اداروں کو قائم ہی اسی لیے کیا گیا کہ قومی خزانے کو دیکھیں۔ ریکوڈک اور اسٹیل مل کی طرح ان معاملات میں دوبارہ مداخلت نہیں کریں گے۔ پہلے ہی ان مقدمات سے بین الاقوامی طور پر نقصان ہوا۔ ہم ان مقدمات میں اب مداخلت نہیں کریں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر درخواست گزار معاملے کی تحقیقات کے لیے نیب سے رجوع کرنا چاہتا ہے تو کر سکتا ہے