سپریم کورٹ نے چیئرمین پیمرا کے انتخاب کیلئے سرچ کمیٹی سے مریم اورنگزیب کونکال دیا۔
سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو آگاہ کیاکہ حکومت نے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیراعظم کی منظوری سے تشکیل کمیشن میں سینیئرصحافی اور پی بی اے کے چیئرمین کوشامل کیا گیا ہے۔ کمیشن چیئرمین پیمرا کے لئے تین ممبران کے پینل کا انتخاب کرے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کام ہوتے ہوتے تو بہت وقت لگ جائے گا۔ رانا وقار نے بتایا کہ یہ کام تین ہفتوں کے اندر ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیمراقانون میں ترمیم کے حوالے سے کیا گیا قانون کے برخلاف کام نہیں کریں گے۔
چیئرمین پیمراکے لیے صاف ستھراشخص آنا چاہیے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیاغلط خبروں سے متعلق پیمراقانون میں کوئی شق ہے۔ جعلی خبریں بہت اہم ایشو ہے۔ ملائشیا میں جعلی خبرکو فوجداری جرم بنادیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے اینکر سےمکالمے میں چیف جسٹس نے کہا کہ اینکروں کو باون لاکھ تنخواہ ملتی ہے جبکہ رپورٹر کوبارہ ہزار بھی نہیں ملتی۔ اینکرز سے پیار ہے مگر رپورٹرز کے لیے کچھ کریں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا نااہلی کیس کے بعد نعرے لگے۔ خواتین کو شیلٹر کے طور پر سامنے لے آتے ہیں۔ غیرت ہوتی توخود سامنے آتے۔ کسی شیر کو نہیں جانتا۔ ججزہی اصل شیر ہیں۔ اتنا احترام ضرور کریں جتناکسی بڑے کا کیا جانا چاہیے۔ کسی کی تذلیل مقصود نہیں۔ میڈیا کی آزادی عدلیہ سے مشروط ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بات زبان سے بڑھ گئی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ کمزور ہوگی تو میڈیا کمزور ہوگا۔ حکومت کاپیمراپرکنٹرول ختم کرناچاہتے ہیں ۔ کیس کی سماعت دوہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔