آرمی پبلک سکول پشاور میں دل دہلا دینے والی دہشت گردی کی کارروائی کو دو سال بیت گئے مگر شہداء کی یاد آج بھی دلوں میں تازہ ہے
بے چارگاں کے آخری دیدار کی قسم
صبرحسین و حیدرکرار کی قسم
دشمن کو ڈھونڈتی ہوئی تلوار کی قسم
سوئیں گے چین سے نہ کبھی سوگوار اب
ماریں گے ایک ایک کے بدلے ہزار اب
سولہ دسمبر2014 کی صبح علم کے متلاشی جگنو ننھے قدموں کے ساتھ اپنی مادر علمی میں گئے لیکن پھر کبھی واپس نہ آ سکے, امن کے دشمنوں نے آرمی پبلک سکول پشاور پر درندگی کی ایسی کاری ضرب لگائی کہ انسانیت کانپ اٹھی, سانحے میں نہ صرف 122پھول مرجھا گئے بلکہ اساتذہ اور سکول سٹاف کے دیگر افراد بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے, شمع علم کے ننھے فرزانے آج بھی اپنے ساتھیوں کو نہیں بھولے,راولپنڈی آرٹس کونسل میں سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جہاں پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے طلباء نے پوسٹرز کے ذریعے سانحہ پشاور کی عکاسی کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ڈرپوک اور پاکستانی حوصلہ مند ہیں,دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائی میں نہ صرف کچھ خاندانوں نے اپنے جگر گوشے کھوئے بلکہ وطن عزیز کے ہر فرد نے انسانی جانوں کے ضیاع پہ گہرا دکھ محسوس کیا