ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہلاکت کے بعد شہر قائد ایک بار پھر جل اٹھا، فائرنگ کے مختلف واقعات میں آٹھ افراد جاں بحق جبکہ دس سے زائد زخمی۔
کراچی ایک بار پھر جل اٹھا۔ ۔ ۔ وجہ بنی ایم کیو ایم کے دو کارکنوں کی ہلاکت۔ اس خبر نے بد امنی کو یوں ہوا دی کہ سارا شہر جلتا رہا۔ کہیں فائرنگ، کہیں پتھراؤ، کہیں گاڑیاں جلیں تو کہیں نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ قتل کیخلاف ایم کیو ایم نے سوگ کا اعلان کیا، شہر کے تمام تجارتی و کاروباری مراکز بند ہو گئے، مشتعل افراد نے سڑکوں پر ٹائر جلائے۔ لیاقت نیشنل ہسپتال کے قریب کھڑی پولیس موبائل کو نذر آتش کر دیا گیا۔ سلسلہ یہیں نہیں رکا ، ملیر شاہ فیصل میں چودہ، لانڈھی کورنگی میں چھ، ناظم آباد میں چار،اور گلستان جوہر میں پانچ گاڑیوں سمیت چھیالیس گاڑیاں راکھ کا ڈھیربنا دی گئیں۔ گلبرگ کے علاقے میں ایک ہوٹل کو بھی مکمل طور پر خاکستر کر دیا گیا۔ جلاﺅ گھیراﺅ کے علاوہ دن بھر شہر کی فضاء فائرنگ کی آوازوں سے گونجتی رہی ۔ سرجانی ٹاؤن، منظورکالونی، خواجہ اجمیرنگری اور تین ہٹی سمیت متعدد علاقوں میں فائرنگ سے آٹھ افراد جاں بحق ہوئے جبکہ دس سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ پرتشدد کارروائیوں سے شہر میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ شہر کی تمام بڑی شاہراہوں پر ٹریفک معمول سے انتہائی کم رہا ۔ پیٹرول اور سی این جی اسٹیشنز بند ہونے سے ایندھن کی فراہمی بھی معطل رہی۔ ملک کے معاشی حب کراچی شہرکی تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔ صرافہ مارکیٹ کی بندش کے باعث پاکستان بھر کے لیے سونے کے ریٹ نہیں کھولے جاسکے۔ کاروبار کی بندش سے جہاں روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا وہیں بندرگاہ پر سرگرمیاں متاثر ہونے سے ٹیکسوں کی مدمیں ڈھائی ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ بد امنی اور ہنگامہ آرائی کے باعث تمام تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ جامعات میں آج ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے۔ شہر جلتا رہا ، مگر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس خاموش تماشائی بنے رہے۔ لوگ دن بھر پولیس کی کارروائیوں کا انتظار کرتے رہے۔ بیانات ضرور سامنے آئے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ گئے ہیں، مگر وہاں حرکت کہاں ہوئی، شہری اس سے لا علم ہی رہے۔ سب کچھ جل چکا تو پولیس اور رینجرز نے متاثرہ علاقوں میں فلیگ مارچ کیا۔ شہر میں دن بھر خوف کی فضاء طاری رہی اور لوگ سہمے ہوئے اپنے گھروں میں محصور رہے