امریکی ہتھیار ساز کمپنی کی نئی ایجاد بڑے سے بڑا حملہ ناکام بنانے والی ٹیکنالوجی متعارف، دنیا حیران

امریکی ہتھیار ساز کمپنی جنرل ایٹومکس نے دنیا کو ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کراکر حیرانی میں ڈال دیا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تحت امریکی جدید جاسوس ڈرونز پر ایک جدید اور مہلک لیزر نصب کیا جا رہا ہے۔ جوکہ فضاء میں ہی میزائلوں کو پگھلا سکتا ہے۔ ’سی ایئر اسپیس 2025‘ نمائش میں، جو کہ رواں ماہ نیشنل ہاربر، میری لینڈ میں منعقد ہوئی، جنرل ایٹومکس نے اپنی نئی دفاعی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ۔ کمپنی نے اپنے MQ-9B اسکائی گارڈین، ایک خودکار انٹیلی جنس، نگرانی اور ریکی ڈرون، پر ایک جدید لیزر نصب کیا ہے۔ جو فی الحال تقریباً 25 کلو واٹ توانائی خارج کرتا ہے۔جس سے چھوٹے اہداف کو ناکارہ بنانے یا تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام کی مدد سے امریکی فوج کم لاگت والے ڈرونز کے جتھوں کو باآسانی تباہ کر سکتاہے۔ امریکی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس لیزر کو 300 کلو واٹ تک بڑھایا جا سکتا ہے، جس سے بڑے ہوائی جہازوں اور میزائلوں کو بھی پگھلا کر تباہ کیا جا سکے گا۔ یہ لیزر مسلسل اور وقفے وقفے سے دونوں انداز میں توانائی خارج کر سکتی ہے اور ہر قسم کے موسمی حالات میں مؤثر طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نمائش میں دکھائی گئی ویڈیو میں ’ایم کیو نائن بی‘ کو ایرانی ساختہ شہید قسم کے ’کامیابی‘ حملہ آور ڈرونز کو تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا، جو ایک بحری جہاز کی طرف حملے کی غرض سے بڑھ رہے تھے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ لیزر شعاع کو براہ راست تباہ نہیں کیا جا سکتا اور جب تک توانائی فراہم ہوتی رہے، یہ مستقل نقصان پہنچاتی رہتی ہے۔ تاہم، اس سسٹم کی سب سے بڑی خامی ڈرون کی محدود توانائی کا ذخیرہ ہے، جو میدان جنگ میں لیزر کی کارکردگی متاثر کر سکتا ہے۔ ایم کیو۔9 بی ڈرون 40 ہزار فٹ کی بلندی ہر 40 گھنٹے تک پرواز کے قابل ہے۔ ڈرون ایم کیو۔9 بی ڈرون لیزر سے ہر قسم کا طیارہ یا میزائل پگھلا دیگا۔ یہ پیش رفت فضائی دفاع کے لیے اعلیٰ توانائی والے لیزرز (HEL) کو عملی طور پر قابلِ استعمال بنانے کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ ماضی میں امریکی فضائیہ کے ’سیلف پروٹیکٹ ہائی انرجی لیزر ڈیمونسٹریٹر‘ منصوبے کو 2024 میں بغیر کسی کامیاب پروٹوٹائپ یا آزمائشی پرواز کے ختم کر دیا گیا تھا۔ تاہم، اس منصوبے کے تحت فضائی لیزر ٹیکنالوجی میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی تھی، جس کا ممکنہ اثر اس نئی ٹیکنالوجی پر بھی ہو سکتا ہے۔ یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں سستے، تیز رفتار حملہ آور ڈرونز اور ’کامیابی طرز‘ حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ یکم اگست 2024 سے یکم مارچ 2025 کے درمیان، یوکرین کے مطابق روس نے ایرانی ساختہ شہید ڈرونز کے 15,011 حملے کیے۔ ان چھوٹے، تیز رفتار خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مہنگے اور سست روایتی میزائلوں کی بجائے لیزر ایک زیادہ مؤثر، درست اور کم خرچ حل فراہم کرتا ہے۔