دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، شکار پور کی واہ کینال میں پڑنے والا شگاف تاحال بند نہ کیا جا سکا
شکارپور، خیر پور، کنگری، صوبھو ڈیرو اور گمبٹ تحصیل کے کچے کے سیکڑوں قصبے سیلابی پانی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ لوگ گھریلو سامان کو کرائے کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ڈرگ پور، وسرو واہن، تگل میربحر، کے ٹی سمیع اللہ شاہ، بنڈی، کے ٹی کھوڑا، کے ٹی سید محبوب شاہ، کے ٹی سید زمان شاہ راشدی، کے ٹی سید علی حیدر شاہ، گوٹھ شر، گوٹھ شیخ، گوٹھ خروس اور گوٹھ غلام مصطفیٰ سمیت سیکڑوں دیہات و قصبات سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو بیراج کے کچے کے علاقوں میں کئی گاؤں زیرآب آ گئے ہیں۔ شکار پور کی سندھ واہ کینال میں پانی کے دباؤ سے پڑنے والا سو فٹ چوڑا شگاف چوبیس گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی پُر نہیں کیا جا سکا۔ کشمور میں کچے کے علاقے میں ہزاروں افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع بدین میں سیلاب کے باعث 60سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ لاڑکانہ میں موریا،عاقل، آگانی اور ہیکڑالوپ بندوں کو مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ دریائے سندھ میں سیلاب کو آئے ایک ہفتہ سے زائد ہو گیا ہے مگر ابھی تک بیٹ سونترہ،بیٹ غزلانی،بستی ملازم شاہ اور دیگر موضع جات کے ہزاروں مکین سیلابی پانی میں حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ کئی موضع جات میں کاشت ہزاروں ایکڑ کپاس، کماد اور مونگ کی تیار فصل سیلاب میں تباہ ہو چکی ہے۔ جھنگ تریموں ہیڈورکس پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ رحیم یارخان کے موضع کچہ چوہان میں 4روز قبل سیلابی پانی نے تباہی مچادی تھی جس کی زد میں آ کر 3بستیاں زیرآب آ گئی تھیں۔ تقریباً2500کے قریب افراد متاثر ہوئے جو اپنی مدد آپ کے تحت نکل مکانی کر رہے ہیں۔ دریائے سندھ میں بھکر کے مقام پر چشمہ بیراج میں اونچے درجے کے سیلاب نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی بند پر تیزی سے کام جاری ہے۔۔ متعلقہ محکموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ دریائے ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ پر کل 20ہزار کیوسک کا ریلا گزرے گا۔
گلگت بلتستان میں دو درجن سے زائد مکانات منہدم ہو گئے، مالاکنڈ ایجنسی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہو گیا۔۔
شمالی علاقہ جات میں گلیشئرز تیزی سے پگھل رہا ہے جس کی وجہ سے بھی سیلابی ریلے جنم لے رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دریائے غذر میں آنے والی طغیانی کےباعث گاؤں مایون میں 5اور بدسوات میں 8 مکانات دریا کی زد میں آ کر مکمل تباہ ہو گئے۔ شیر قلعہ میں 6 مکانات گلاپور میں ایک اور گاہکوچ کھاری میں 3مکانات لینڈ سلائیڈنگ اور دریا کے کٹاؤ کی زد میں آ کر تباہ ہو گئے۔ اِدھر مالاکنڈ ایجنسی کے علاقے سخاکوٹ میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور بچہ زخمی ہو گیا۔ نوشہرہ میں دریائے کابل اور دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں کمی ہو گئی ہے۔
ملک کے دوسرے حصوں کی طرح شمالی بلوچستان میں بھی طوفانی بارشوں سے برساتی ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ ژوب میں سڑک بہہ گئی ہے۔ مسلسل بارشوں سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
شمالی بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے بعد برساتی ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ ژوب میں مغل کوٹ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور سڑک بہہ گئی جس کے بعد ڈی آئی خان ژوب قومی شاہراہ آمد و رفت کے لیے بند کر دی گئی۔ زیارت میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔ جیکب آباد میں گڑھی خیرو کے قریب قلیج شاخ میں پچاس فٹ جبکہ میہڑ کے گاؤں ٹھوڑا کے قریب ککول واہ میں بیس فٹ چوڑے شگافوں کو بھی پُر نہیں کیا جا سکا۔ کوہ سلیمان پر بارشوں کے بعد ہرنائی میں پہاڑی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ سبی میں بارشوں کے بعد سیلابی ریلے دریائے ناڑی میں داخل ہو رہے ہیں۔ ضلع لسبیلہ میں بھی شام 7 بجے سے طوفانی بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔مسلسل بارش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔۔