سپریم کورٹ نےاٹامک انرجی حکام سے ڈیرہ غازی خان میں ایٹمی فضلہ تلف کرنے کی حکمت عملی کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایٹمی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ سردارعصمت اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ چاغی، قادر پور اور کہوٹہ سے اٹیمی فضلہ لاکر ڈی جی خان میں تلف کیا جارہا ہےاوراس وقت بھی بارہ سو کے قریب ڈرم تلف کیے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ایٹمی فضلہ تلف کرنے کے حوالے سے کیاحکمت عملی اختیار کی جارہی ہے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پہلے منصوبہ بنایا گیا تھا جو بعد میں ختم کردیا گیا اور اب ایٹمی فضلہ چھوٹی پہاڑیوں میں تلف کیا جارہا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ درخوست گزار کا کہنا ہے کہ فضلہ کھلے آسمان تلے ٹھکانے لگایا جاتا ہے جس سے علاقے کا پانی اور زمین شدید متاثر ہورہی ہے۔ چیف جسٹس نے مقدمے کی سماعت مئی کے آخری ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے اٹامک انرجی حکام سے ایٹمی فضلہ تلف کرنے کی حکمت عملی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔