خیبرپختونخوا رواں سال کے ابتدائی پانچ مہینوں کے دوران امن وامان کی صورتحال تسلی بخش رہی
خیبر پختونخوا میں رواں سال کے پہلے پانچ مہینے جرائم کی روک تھام اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے انتہائی تسلی بخش رہے۔اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال کے پانچ مہینوں میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ تقابلی جائزے کے مطابق پچھلے سال اغواء برائے تاوان کے 11 واقعات کے مقابلے میں رواں سال 4 واقعات ہوئے جوکہ7 عدد کم ہے جو 64فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔جرائم برخلاف املاک میں سال 2018کے تقابلی مدت کے دوران چوری کے 19 اور بھتہ خوری کے 35 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اسی مدت میں سال 2017میں چوری کے16اور بھتہ خوری کے 17 واقعات رونما ہوئے تھے۔ اسی طرح رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 13فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پچھلے سال اسی مدت کے دوران 44واقعات رونماہوئے تھے جبکہ رواں سال 31واقعات رونماہوئے ہیں۔ رپورٹ میں پولیس پر حملوں میں بھی نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے۔گزشتہ سال تقابلی مدت کے دوران پولیس پر 80حملے ہوئے تھے جبکہ امسال اسی مدت کے دوران 45حملے ہوئے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 35فیصد کم ہیں۔ اسی طرح دوسرے سرکاری ملازمین پر حملوں میں بھی کمی دیکھنے کوملی ہے۔ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 34واقعات رونماہوئے تھے جبکہ رواں سال 28واقعات رونمائے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں6فیصد کم ہیں۔نیشنل ایکشن پلان:نیشنل ایکشن پلان کے تحت خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی بھی ہر حوالے سے تسلی بخش رہی ۔خیبر پختونخوا پولیس نے رواں سال صوبہ بھر میں جرائم پیشہ اور ملک دشمن عناصر کے خلاف جاری سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران مختلف کاروائیوں میں46110مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان سے بھاری مقدار میں اسلحہ و ہتھیار برآمد کرلیا۔سودی کاروبار کرنے والوں کے خلاف بھی خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی بہتر رہی۔ پچھلے سال41جبکہ رواں سال 269 افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی گئی جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں228 عدد زیادہ ہیں جو کہ 556فیصد زیادہ ہے۔منشیات فروشوں کے خلاف بھی پولیس کی کارکردگی ہر حوالے سے نمایاں رہی۔ گذشتہ سال اسی مدت کے دوران منشیات فروشوں کے خلاف 14672 کیس درج ہوئے تھے جبکہ رواں سال 18209 کیس درج ہوئے جو گذشتہ سال کے مقابلے 3537عدد زیادہ ہیں۔