یورپی یونین ہمارے لیے نا گزیر نہیں،عوام کی اکثریت اب یورپی یونین میں شمولیت نہیں چاہتی۔ ترک صدر
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین یہ کہتی ہے کہ وہ ترکی کو ایک رکن کے طور پر قبول نہیں کر سکتی تو یہ ترکی کے لیے اِطمینان کا باعث ہو گا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ترکی اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کے قابل ہے۔رجب طیب اردوان نے اس بات کی تردید کی کہ ترکی میں 150 صحافیوں کو جیل میں رکھا گیا ہے۔ترکی کے صدر کا کہنا تھا کہ صرف دو افراد جن کے پاس پریس کارڈ تھے جیل میں ہیں۔ان کا دعویٰ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ترکی نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی مقامی ڈائریکٹر اور 9 دیگر افراد کی حراست میں توسیع کی ہے۔اس تشویش نے ترکی کی یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کو خراب کیا ہے تاہم رجب طیب اردوان نے یورپی یونین پر ترکی کا وقت ضائع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ اگر یورپی یونین دو ٹوک کہتی ہے کہ وہ ترکی کو تنظیم میں قبول کرنے کے قابل نہیں ہے تو یہ ہمارے لیے اِطمینان کا باعث ہے۔ اس کے بعد ہم اپنے پلان بی اور سی کا آغاز کریں گے۔یورپی یونین ہمارے لیے نا گزیر نہیں ہے، ہم پر سکون ہیں۔رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترک عوام کی اکثریت اب یورپی یونین میں شمولیت نہیں چاہتی، اور انھیں یقین ہے یورپی یونین کی ترکی کے حوالے سے سوچ مخلص نہیں ہے۔