مجوزہ آئینی ترمیم پر جے یو آئی کا ڈرافٹ منظر عام پر آگیا
مجوزہ آئینی ترمیم پر جمعیت علمائے اسلام کا ڈرافٹ بھی منظر عام پر آگیا۔ جے یو آئی کے ڈرافٹ کے مطابق آئینی مقدمات کی سماعت کے لئے سپریم کورٹ کے خصوصی بنچز تشکیل دئیے جائیں گے، آئینی بنچ چیف جسٹس پاکستان اور 4 سینئر ترین ججوں پر مشتمل ہو گا۔ جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے ججوں کی تعیناتی کی حد تک 18ویں ترمیم پر عملدرآمد کی تجویز دی گئی ہے ، ہائیکورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ کا آئینی بنچ اپیل کی سماعت کا مجاز ہو گا جبکہ آئین کی تشریح سے متعلقہ مقدمات کی سماعت محض آئینی بنچ کرے گا۔ جے یو آئی کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ کسی بھی قانون سازی کی اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری لازمی ہو گی، جمعیت علمائے اسلام نے یکم جنوری 2028 سے تمام اقسام کے سود کے خاتمے کی تجویز بھی دی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے سپریم جوڈیشل کونسل میں تمام صوبائی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی شمولیت اور نااہل ججز کے خلاف کارروائی کی تجویز دی ہے ۔ تجویز میں سپریم جوڈیشل کونسل کے نئے چیئرمین کی تعیناتی پارلیمان کے کسی بھی ایوان سے قرارداد کی منظوری سے مشروط کی گئی ہے جبکہ پارلیمان اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس پر ایک سال میں قانون سازی کی پابندہو گی۔ مجوزہ ترمیم میں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کے امور پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کی منظوری سے مشروط کرنے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں بھی ترامیم کی تجویز دی گئی ہے۔